یہ دل، یہ جان، یہ خواب و خیال کس کا ہے
لُٹا لُٹایا ہوا سب یہ مال کس کا ہے
کوئی تو بات تھی اسی مری گدائی میں
کہ اس نے چونک کے پوچھا سوال کس کا ہے
لہو کی کوئی خلش، یا کسی کی کاریگری
رگِ گلاب سے دل تک کمال کس کا ہے
ہمی کو بخش کے حسنِ جہانِ رنگ و بُو
ہمی سے پوچھ رہے ہو جمال کس کا ہے
جنم جنم میں بچھڑتے ہیں ہم بھلا کس سے
قدم قدم پہ جہاں میں وصال کس کا ہے
یہ کون ہے جو مِری حد کے پار سوچتا ہے
مرے خیال سے ارفع خیال کس کا ہے (فرحت عباس شاہ)
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn