Qalamkar Website Header Image

فرحت عباس شاہ

یہ دل، یہ جان، یہ خواب و خیال کس کا ہے
لُٹا لُٹایا ہوا سب یہ مال کس کا ہے
کوئی تو بات تھی اسی مری گدائی میں
کہ اس نے چونک کے پوچھا سوال کس کا ہے
لہو کی کوئی خلش، یا کسی کی کاریگری
رگِ گلاب سے دل تک کمال کس کا ہے
ہمی کو بخش کے حسنِ جہانِ رنگ و بُو
ہمی سے پوچھ رہے ہو جمال کس کا ہے
جنم جنم میں بچھڑتے ہیں ہم بھلا کس سے
قدم قدم پہ جہاں میں وصال کس کا ہے
یہ کون ہے جو مِری حد کے پار سوچتا ہے
مرے خیال سے ارفع خیال کس کا ہے (فرحت عباس شاہ)
یہ بھی پڑھئے:  ہم اہلِ جبر کے نام و نسب سے واقف ہیں 

حالیہ بلاگ پوسٹس

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے

حسین ع کا ہے پسر اور حسن ع کی زینت ہے جبینِ زینِ عبا ع پنجتن کی زینت ہے اے دوست کھل کے عزا خانے کی زمین پہ بیٹھ یہ

مزید پڑھیں »

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب 

ایک بستی رات دن جس کا مقدر آفتاب روشنی در روشنی جیسے بہتر آفتاب دھوپ میں ماتم کے عادی ہیں ہمیں کیا خوف ہو کیا سوا نیزے پہ ہو گا

مزید پڑھیں »