لاہور ( یو این این) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں میڈیا مالکان کی جانب سے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف از خودنوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈیلی فرنٹیئر پوسٹ ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی سماعت کے موقعہ پر ڈیلی فرنٹیئر پوسٹ مالکان کے معزز عدالت میں پیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور سی سی پی لاہور اور سی سی پی او پشاورکو حکم دیا ہے کہ وہ آج(14 جون بروز جمعرات ) 12 بجے تک ڈیلی فرنٹیئر پوسٹ کے مالکان رحمت شاہ آفریدی ، محمود خان آفریدی ، بلال خان آفریدی اور جلیل خان آفریدی وغیرہ کومعزز عدالت میں پیش کریں ۔گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں فل بینچ نے میڈیاکارکنوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر از خود نوٹس کی سماعت کی ، اس موقعہ پر نیونیوز چینل / نئی بات انتظامیہ کی جانب سے سی ای او نصر اللہ ملک پیش ہوئے اور کہا کہ انتظامیہ نے تقریبا تمام ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر دی ہے جس پر چیف جسٹس نے سخت لہجے میں کہا کہ آپ ابھی بیان حلفی دیں کہ سب کو ادائیگی کر دی ہے اور اگر نہیں کی تو کل 12 بجے تک سب کارکنوں کو ادائیگی کر کے بیان حلفی ادا کریں ۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ کل عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے جس پر نصر اللہ ملک نے کہا کہ مجھے اطلاع نہیں تھی ، جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آپ خود کو صحافی کہتے ہیں لیکن آپ کو اتنی خبر نہیں جبکہ میڈیا خبروں سے بھرا پڑا تھا ۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے فرنٹیئر پوسٹ مالکان و ملازمین کو روسٹرم پر بلایا لیکن رحمت شاہ آفریدی سمیت کوئی بھی مالک عدالت میں پیش نہ ہوا جس پر چیف جسٹس برہم ہو گئے اور انہوں نے سی سی پی او لاہور اور سی سی پی او پشاور کو سخت لہجے میں حکم دیا کہ وہ فرنٹیئرپوسٹ کے مالکان رحمت شاہ آفریدی ، محمود خان آفریدی ، بلال خان آفریدی اور جلیل خان آفریدی وغیرہ کو آج 14 جون کو دوپہر 12 بجے تک معزز عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ۔ قبل ازیں متاثرہ ملازمین روسٹرم پر آئے تو فرنٹیئر پوسٹ کےگروپ ایڈیٹر حیدر جاوید سید نے بھرائی ہوئی آواز میں استدعا کی ہماری فریاد بھی سن لی جائے ، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ساڑھے تین سالوں سے ادارہ تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کر رہا ، میری ایک بیٹی کی شادی اور دوسری بیٹی کی پڑھائی کیلئے مجھے اپنا گھر بیچنا پڑ گیا، عدالت کو مصائب سناتے ہوئے وہ آبدیدہ ہو گئے اور عدالت کو مزید بتایا کہ اہلیہ ٹیچنگ کر کے گھر کا دال دلیہ کرتی ہے ،میڈیا کارکنوں کے مسائب سن کر ایوان میں موجود ہر شخص کی آنکھ نم ہو گئی ۔
گروپ ایڈیٹر حیدر جاوید سید نے عدالت کو مزید بتایا کہ اگر میرا یہ حال ہے تو میرے باقی ساتھیوں کا کیا حال ہو گا یہ آپ کو اندازہ ہو گیا ہو گا ، انہوں نے کہا کہ گھروں میں ٹیوشننز ، بچوں کو پارٹ ٹائم ملازمتیں کروا کر گھر وں میں چولہے جلائے جا رہے ہیں ، انہوں نے معزز عدالت کو بتایا کہ ہمارے کچھ ساتھی معزز عدالت میں درخواست جمع نہیں کروا سکے ۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا فرنٹیئر پوسٹ مالکان کو آ تو لینے دیں پھر دیکھ لیں گے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئے کہ ہم جو فیصلہ دیں گے وہ تمام ملازمین کیلئے ہو گا ۔
واضح رہے کہ میڈیا کارکنوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکم دے رکھا کہ تمام میڈیا مالکان جمعرات 12 بجے تک تمام کارکنوں کو ادائیگیاں کر کے اپنا بیاں حلفی عدالت مین جمع کرائیں گے اور اگر اس کے بعد بھی کسی ملازم کو تنخواہ کی عدم ادائیگی کا پتہ چلا تو ذمہ داروں کیخلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی ، چیف جسٹس نے یہ بھی حکم جاری کر رکھا ہے کہ کوئی بھی میڈیا مالک کسی کارکن کو ادارے سے نہیں نکالے گا ۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn