Qalamkar Website Header Image

علی عباس تاج کے ساتھ گفتگو

ali abbas tajبلاگ تعمیر پاکستان کو ‘نظریہ بے چہرگی دہشت گرد’ کو پاش پاش کرنے کی سزا دی جارہی ہے -علی عباس تاج
لیٹ اس بلڈ پاکستان کے ایڈیٹر انچیف علی عباس تاج سے انٹرویو
انٹرویو : عامر حسینی
ادارتی نوٹ : علی عباس تاج معروف انسانی حقوق کے پرچارک بلاگ ‘لیٹ اس بلڈ پاکستان’ کے ایڈیٹر انچیف ہیں جسے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتهارٹی نے بند کررکها ہے اور اس کے پاکستان میں مقیم ایڈیٹر سید خرم زکی کو 8 مئی 2016ء کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا ، علی عباس تاج امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے ایک شہر میں مقیم ہیں اور وہ عالمی سطح پہ پاکستان میں شیعہ نسل کشی ، صوفی سنی ، احمدی ، مسیحی سمیت اقلیتی کمیونٹیز کی انسانی حقوق کی پامالی اور ان کی مذهبی ثقافتی آزادیوں پہ ہونے والے حملوں خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کررہے ہیں ادارہ قلم کار ان کی ادارتی ٹیم کے انچارج عامر حسینی سے ہونے والی خصوصی گفتگو کو شایع کررہا ہے
عامر حسینی : علی عباس تاج آپ ایک بلاگ ‘لیٹ اس بلڈ پاکستان ‘کے ایڈیٹر انچیف ہیں جوکہ پی ٹی اے نے بند کررکها ہے ، اس بندش کا سبب کیا ہے ؟
علی عباس تاج : ‘لیٹ اس بلڈ پاکستان’ وہ پہلا بلاگ ہے جس نے ‘دہشت گردوں ‘ کے ‘فیس لیس’ ہونے کی تهیوری کو پاش پاش کیا اور اس افسانے کو بهی ختم کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے متاثر شیعہ ہی ہیں کیونکہ یہ ‘سعودی -ایران’ لڑائی اور پراکسی کے فریق ہیں ، ہمارے بلاگ نے اعدادوشمار اور شواہد و واقعات سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ‘دہشت گردی’ اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ ، منظم حملوں کا ہدف صرف شیعہ ہی نہیں بلکہ اس ملک کی مسلم اکثریت سواد اعظم اہلسنت ، مسیحی ، احمدی بهی ہیں اور اس لیے اس کو ‘سعودی -ایران ‘پراکسی کا نتیجہ بتلانا ٹهیک نہیں ہے ، ہمارے بلاگ نے” شیعہ نسل کشی ” کی اصطلاح اس وقت استعمال کی جب مین سٹریم میڈیا ، سوشل میڈیا اور سول سوسائٹی میں اس اصطلاح کو استعمال کرنے سے گریز کیا جارہا تها بلکہ ہم نے مذهبی دہشت گردی کے ایک اور بڑے متاثرہ فریق ‘صوفی سنی ‘ بارے نظر انداز کیے جانے والے رجحان کو بدلنے میں اہم کردار ادا کیا
دوسرا اہم کارنامہ ہمارے بلاگ کا یہ ہے کہ ہم نے پاکستان میں 99 فیصدی دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ‘آئیڈیالوجی ‘کا سراغ لگایا اور ‘تکفیری دیوبندی ازم ‘ بارے پہلی مرتبہ کهل کر بات کی اور اس کے کنیکشنز سعودی عرب کے ساتھ تلاش کیے
ہمارے بلاگ نے جہاں تکفیری لابی کے کهلے چہرے کو بے نقاب کیا وہیں پہ اس نے لبرل ازم ، الحاد اور سیکولر ازم کے لبادے میں چهپے تکفیریوں کے حامی ، ان کے معذرت خواہ یا ان کے بارے میں گول مول رویہ رکهنے والوں کو بهی بے نقاب کیا
ہماری یہ کوششیں ریاست کے اداروں میں اور اداروں پہ اثر انداز ہونے والی تکفیری دیوبندی لابی کے لیے خطرے کا سبب بنی ہوئی ہیں اور اسی وجہ سے پی ٹی اے نے ہمارے بلاگ تک پاکستانی قاری کی رسائی بند کی ہوئی ہے
عامر حسینی : آپ کے بلاگ اور پیجز پہ یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ گهوسٹ ناموں سے چلائے جارہے ہیں اور اس حوالے سے بہت تنقید ہوتی ہے اور پهر ایل یو بی پاک کے پیجز کے گهوسٹ ایڈمنز کی تلاش بهی ہوئی کئی نام بهی سامنے آئے ، ایسا کیوں ہے ؟ بطور ادارہ اس کا ڈهانچہ سب کے سامنے کیوں نہیں لایا جاتا ؟ اگر آپ ایک کمپنی ہیں متبادل میڈیا کی تو اس کے ڈائریکٹرز کے نام سامنے آنے میں کیا حرج ہے ؟
علی عباس تاج : ہمارے اوپر یہ الزام بدنیتی کے ساتھ لگایا جاتا رہا ہے ، کیونکہ ہمارا بلاگ ایک گلوبل دہشت گرد نیٹ ورک کے خلاف سرگرم عمل ہے اور ہم بہت ہی خطرات سے گهرا کام کررہے ہیں ایسے میں ‘قلمی نام ‘ہی بہتر ہوتے ہیں خاص طور پہ پاکستان میں ، پاکستان سے سید خرم زکی تهے جو اپنے اصلی نام سے کام کررہے تهے ، عرفان خودی کوئٹہ سے تهے یہ دونوں اب اس دنیا میں نہیں رہے ، تیسرا میں ہوں جو اگرچہ امریکہ میں ہوں لیکن پهر بهی مجهے پوری دنیا سے دهمکیاں مل رہی ہیں ، آپ سوشل میڈیا پہ تکفیری پیجز کا جائزہ لیں آپ کو پتہ چلے گا کہ ہزاروں کی تعداد میں پیجز ہیں جو ایل یو بی پاک کے خلاف کام کررہے ہیں اور منظم منافرت انگیز مہم چلارہے ہیں تو ایسے میں اصلی ناموں کے ساتھ سامنے آنا بہت خطرناک ہے اور ایل یو بی پاک تو اس حوالے سے دو انتہائی قیمتی جانیں گنواچکا ہے
عامر حسینی : سید خرم زکی کے قتل ہوئے 31 دن گزرگئے ہیں ، کیا آپ کراچی پولیس کی پیش رفت سے مطمئن ہیں ؟
علی عباس تاج: پیش رفت ؟ کراچی پولیس نے زرا بهر بهی اس معاملے میں پیش رفت نہیں کی ، سنده حکومت بهی خاموش ہے ، وفاقی حکومت اور وزرات داخلہ سے تو کوئی امید رکهنا بهی فضول ہے ، ابهی تک مولوی عبدالعزیز اور اورنگ زیب فاروقی آزاد پهر رہے ہیں جوکہ ایف آئی آر کے مدعی کے نزدیک اس قتل کے منصوبہ ساز ہیں ، ہم نے مطالبہ کیا تها اور ہمارا مطالبہ ہے کہ اورنگ زیب فاروقی و مولوی عبدالعزیز کو گرفتار کیا جائے جبکہ خرم زکی کے قتل پہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنائی جائے اور اہلسنت والجماعت دیوبندی کو سرگرمیوں سے روکا جائے ، ان میں سے کوئی بهی مطالبہ پورا نہیں ہوا
عامر حسینی : سید خرم زکی سمیت ملک بهر میں ہونے والی شیعہ ، صوفی سنی ، کرسچن اور احمدی ٹارگٹ کلنگ پہ آپ سول سوسائٹی اور سیکولر سیاسی جماعتوں کے کردار کو کس نظر سے دیکهتے ہیں ؟
علی عباس تاج : مجهے افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ پاکستان کی سیکولر لبرل سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی ابهی تک زبانی کلامی مذمت سے آگے نہیں جا پارہی ہیں ، پاکستان میں زمین پہ ایسی کوئی ماس موومنٹ نہیں ہے جو تکفیری فاشزم کے خلاف حکومت اور اس کے اداروں کو ٹف ٹائم دے اور سیاسی میدان میں تکفیری دیوبندی فاشزم کی نظریہ ساز جماعتوں کے خلاف عوامی رائے عامہ ہموار کرسکے ، شیعہ نسل کشی ہو ، احمدیوں کی ٹارگٹ کلنگ ہو ، صوفی سنی پہ حملے ہوں اس کے زمہ داروں کے خلاف زمین پہ کوئی موثر لڑائی سیکولر سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے شروع نہیں کی ہے ، احتجاج ہو تو ایک سو کی گنتی بهی پوری مشکل سے ہوتی ہے جبکہ تکفیریوں کے جلسے ، ریلیاں ہزاروں افراد پہ مشتمل ہوتی ہیں ، اس کی مرے خیال میں بنیادی وجہ اگر ،مگر ، لیکن ، چونکہ چناچہ کے ساتھ دہشت گردی کی مذمت اور دہشت گردی کو ‘فیس لیس ‘ رکهنے کی روش ہے
عامر حسینی : نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے شیعہ تنظیم مجلس وحدت المسلمین کے جنرل سیکرٹری راجہ ناصر عباس کی ‘شیعہ کلنگ ‘ کے خلاف اور انصاف کے لیے کی جانے والی بهوک ہڑتال بارے آپ کا خیال کیا ہے ؟
علی عباس تاج : ہم راجہ ناصر عباس کے مطالبات کی حمائت کرتے ہیں اور ایک بات ضرور کہنا چاہتے ہیں کہ پی پی پی اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے لوگ اس کیمپ میں شریک ہوئے جن کی بالترتیب سندھ اور خیبرپختون خوا میں حکومتیں ہیں اگر یہ لوگ اپنے اپنے صوبوں میں شیعہ کلنگ کی سب سے بڑی زمہ دار اہلسنت والجماعت / سپاہ صحابہ کے خلاف نظر آنے والی کاروائی شروع کرکے اس کیمپ تک آتے تو کوئی بات ہوتی

حالیہ بلاگ پوسٹس

فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

بجٹوں کا موسم

آئندہ مالی سال کے لئے وفاقی بجٹ آگیا اب بالترتیب صوبائی بجٹ تشریف لائیں گے۔ اونچی اڑان اڑنے اور زمین کو آسمان بنا دینے کے دعوے ہر سال ہوتے ہیں۔ ساڑھے

مزید پڑھیں »

احمد شاہ مسعود، طالبان اور افغانستان – حصہ اول

احمد شاہ مسعود 2 ستمبر 1953ء افغانستان کے شمالی علاقے پنج شیر میں پیدا ہوئے تھے نسلاً تاجک تھے۔ 1970ء میں کابل یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی۔ 1979ء میں سویت یونین

مزید پڑھیں »

اتحاد بین المومنین کے لیے ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ علامہ اقتدار حسین نقوی

ایم ڈبلیو ایم سرائیکی وسیب (جنوبی پنجاب) کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی کی قلم کار سے گفتگو حجتہ الاسلام مولانا سید اقتدار حسین نقوی مجلس وحدت المسلمین

مزید پڑھیں »