آج قلم کار کو دوسری سالگرہ مبارک ہو. قلم کار اپنے قدموں پر کھڑا ہو کر پاؤں پاؤں چلنے لگا ہے. دو سال کی عمر میں اس نے سر اٹھا کر جینا سیکھ لیا ہے. دنیا میں ہونے والے ہر اچھے برے واقعہ سے بخوبی واقف رہتا ہے اور اپنا رد عمل بھی حسب موقع دکھاتا ہے. لکھنے والوں کی کہکشاں ہے جو اس کے آسمان پر چمک رہی ہے. یہ کہکشاں سچ کے ستاروں سے روشن ہے، ایسا سچ جو سب کو نظر آتا ہے. اس کے تمام ممبرز، ایڈیٹرز ایک خاندان کی طرح ہیں سب ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں. یہاں چھوٹوں کا لحاظ اور بڑوں کا ادب کیا جاتا ہے. چھوٹے بڑوں کے تجربے سے سیکھ رہے ہیں اور بڑے چھوٹوں کو اپنے تجربات سے فیض پہنچا رہے ہیں.
میرا پہلا بلاگ قلم کار پہ شائع ہوا. یہ بھی ایک مزے دار قصہ ہے میں نے قلم کار کے پیج پر اپنی تحریر، سیلفی سے متعلق بھیجی۔ لیکن تھوڑی دیر بعد ہی ام رباب کا میسج آیا کہ یہ تحریر ہم قلم کار کی ویب سائٹ پر بلاگ میں لگا رہے ہیں۔ اپنی تصویر بھیج دیں، بس اس تحریر کو بلاگ کی شکل میں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اور اسی دن سے قلم کار سے رشتہ جڑ گیا، اب ہم باقاعدہ اس پر لکھتے ہیں. یہاں مستقل لکھنے سے میری تحریر میں روانی آئی اور اس پر موجود تحاریر میری معلومات میں اضافے کا سبب بھی بنیں.
قلم کار دراصل ملک قمر عباس اعوان کا خواب تھا جو تعبیر کی صورت میں دو سال پہلے منظر عام پر آیا. قمر عمر میں تو چھوٹے ہیں لیکن اس کے خواب بڑے بڑے ہیں۔ اس میں لگن، جستجو اور محنت کا جذبہ بہت پایا جاتا ہے۔ بظاہر ایک شرمیلا سیدھا سادا نظر آنے والا لڑکا جب اپنے موقف کو پیش کرتا ہے تو اس پر ڈٹ جاتا ہے یہی لیڈرانہ صفت ہے کہ وہ قلم کار کو ایک بہترین انداز سے چلارہا ہے. قلم کار کو ایک بہت ہی محترم شخصیت کا سایہ بھی نصیب ہے وہ ہیں حیدر جاوید سید صاحب جو کہ ایک بہترین لکھنے والے، اور منجھے ہوئے صحافی ہیں ان کی سرپرستی میں قلمکار پھل پھول رہا ہے. سید صاحب قلم کار کے ایڈیٹر ہیں. ام رباب، فرح رضوی، زہرا تنویر، حمیرا جبین بیگ، مدیحہ سید اور میثم زیدی قلمکار کی ادارتی ٹیم کا حصہ ہیں. قلم کار کی ادارتی ٹیم کے ممبران بھی بہترین لکھنے والے ہیں جن میں فرح رضوی تو صاحب کتاب شاعرہ ہیں. انہیں چاہیے کہ اپنی خوب صورت شاعری کو بھی قلمکار کی زینت بنائیں. قلمکار کی سب سے اہم بات ہے کہ یہاں مذہبی منافرت نہیں پھیلائی جاتی نہ ہی کسی انتہا پسند تحریر کو لگایا جاتا ہے. اس پر عام معلوماتی، سیاسی اور ہلکی پھلکی تحاریر ہوتی ہیں جو معاشرے میں سدھار کا باعث ہیں. بلاشبہ دو سال میں قلم کار نے آگے ہی قدم بڑھائے ہیں۔ درمیان میں کچھ عرصے کے لیے جمود طاری ہوا تھا لیکن پھر اپنی مخصوص رفتار سے بڑھنے لگے.
ابھی بہت محنت کرنی ہے اور قلم کار کو ترقی کی منازل طے کرنی ہیں۔ جس کے لیے تجاویز ہیں کہ تھوڑا اور وقت نکالنا ہوگا آپ سب کو تاکہ قلم کار پر مختلف قسم کی تحریروں کی تعداد بڑھائی جا سکے. قلم کار پر افسانوی ادب اور شعری ادب کو بھی جگہ دی جائے، کسی معروف ادیب کی تحریر قسط وار بھی پیش کی جا سکتی ہے جس سے پڑھنے والوں میں شوق پیدا ہو گا . پہلے کی طرح تحریری مقابلے کروائے جائیں اس سے نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی ہوگی اور لکھنے میں شوق و ذوق بھی پیدا ہو گا. قلم کار کے تمام ممبران اور یہاں لکھنے والے تمام دوستوں کو میری جانب سے قلمکار کی ” سالگرہ مبارک ” ہو قلم کار اسی طرح دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرے (آمین)۔
ہر سال آتا ہے یہ اک خوشگوار دن
دعا ہے یہ ہم سب کی کہ آتا رہے سدا
فری لانس کہانی نگار، کالم نگار اور بلاگر ہیں۔ ہفت روزہ، روزنامہ اور بلاگنگ ویب سائٹس کے لئے لکھتی ہیں۔ بلاگ قلم کار سے لکھنے شروع کئے۔ کہتی ہیں کتابیں تو بچپن سے پڑھتے آ رہے ہیں اب تو دہرا رہے ہیں۔ ان کا قلم خواتین کے حقوق اور صنفی امتیاز کے خلاف شمشیر بے نیام ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn