مایوس کون نہیں ہوتا! ہر شخص کی زندگی میں ایسے کئی لمحات آتے ہیں جب وہ مایوسی اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔وجہ کوئی بھی ہو سکتی ہے۔کسی اپنے بہت قریبی عزیز کی جدائی،ملازمت کے حصول میں ناکامی،امتحان میں اچھے نمبر نہ لا سکنے کی مایوسی،عشق میں ناکامی یا پھر کوئی ایسی توقع یا امید جو پوری نہ ہوئی ہو،مایوسی اور ڈپریشن میں مبتلا کر سکتی ہے۔بعض اوقات تو انسان بلا وجہ بھی "آج کیوں بے سبب اداس ہے جی” قسم کی کیفیت کا شکار ہو جاتا ہے۔مگر یہ تمام کیفیات عارضی ہوتی ہیں،ایک وقت کے بعد خودبخود ختم ہو جاتی ہیں اور ایک پریکٹیکل انسان اپنی روزمرہ زندگی کی طرف واپس لوٹ جاتا ہے یعنی زندگی کے جھمیلوں میں واپس گم ہو جاتا ہے۔اسے طویل ہونا بھی نہیں چاہئیے۔یہی مثبت طرز عمل ہے، ہونا بھی یہی چاہئیے۔
یوں تو یہ کیفیت خود ہی ختم ہو جایا کرتی ہے لیکن بعض اوقات انسان اس پر کنٹرول نہیں کر پاتا۔کچھ لوگ اس کیفیت سے باہر آنے کے لئے والدین، دوستوں ،بزرگوں یا اساتذہ سے بات چیت کرتے ہیں،اپنی باتیں شئیر کرتے ہیں، مشورہ طلب کرتے ہیں اور مثبت جواب اور الجھن کا حل ملنے پر مطمئن ہو جاتے ہیں۔ ایسی کیفیت میں بات چیت اور مشورہ صرف انہی سے طلب کیجئے جن پر آپ مکمل اعتماد کرتے ہوں کیونکہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ اکثر مشورہ دینے والے جو مخلص نہ ہوں،مزید مایوسی میں دھکیل دیتے ہیں لہذا مایوسی اور ڈپریشن کی کیفیت طویل بھی ہو سکتی ہے۔
خوشی، غم، مایوسی اور ڈپریشن جیسی تمام کیفیات فطری ہیں۔انسان ہر لمحہ نہ تو خوش رہ سکتاہے اور نہ ہی ہر وقت اداس رہ سکتا ہے۔لیکن آپ اتنا ضرور کر سکتے ہیں کہ آپ اپنی زندگی میں مایوسی پھیلانے والوں سے دور ضرور رہ سکتے ہیں۔ایسے بھی لوگ ہیں جو معمولی سے زکام کو نمونیہ بنا کے پیش کرتے ہیں اور کسی بھی معمولی سی بیماری کی عیادت بھی تعزیت کی طرح کرتے ہیں۔دراصل یہ وہی لوگ ہیں جوخود بھی منفی ذہنیت(Negative Minded)رکھتے ہیں اور دنیا میں بھی منفیت(Negativity)پھیلاتے ہیں۔ان کی سوچ نہ خود مثبت ہوتی ہے،وہ دنیا میں کسی کو بھی خوش نہیں دیکھ سکتے نہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ایسے لوگ مسلسل دوسروں کی حوصلہ شکنی میں مصروف رہتے ہیں۔ان کی زندگی میں حوصلہ افزائی جیسے کسی بھی عمل کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔
دنیا میں کامیاب لوگ صرف اپنے مثبت طرز عمل کی وجہ سے ہی کامیاب ہوتے ہیں اور ہوئے ہیں۔ایسی کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ہیلن کیلر، کرسٹی براؤن، وین گوف، بیتھووین،فریدا کاہلو، منیبہ مزاری اور سب سے بڑی مثال اسٹیفن ہاکنگ، ذرا سوچئے کیا ایسی کیفیت میں مبتلا شخص کو مایوس نہیں ہو جانا چائیے تھا؟ یا وہ تمام مثالیں جو دی گئیں،کیا ان سب کو اپنی جسمانی کمی کے باعث ہاتھ پاؤں نہیں چھوڑ دینے چاہئیں تھے؟ مگر وہ سب مکمل جسمانی ساخت رکھنے والوں سے بھی زیادہ کامیاب لوگ تھے۔ناکامی کوئی شے نہیں، ایک بار کی ناکامی سے کوئی فرق نہیں پڑتا،کوشش ایک سے زیادہ بار بھی کی جا سکتی ہے اور یقیناً کامیابی ملتی ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں اپنے سینئر ملازمین کو بہت احترام دیا جاتا ہے۔انہیں کبھی یہ احساس نہیں ہونے دیا جاتا کہ وہ ادارے کے لئے اپنی عمر کی وجہ سے غیر اہم یا غیر فعال ہو گئے ہیں بلکہ مسلسل ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کیوں کہ حوصلہ افزائی اور شاباشی کی ضرورت انسان کو ہر عمر میں ہوتی ہے۔کبھی یہ بات اپنے گھر کے بزرگوں دادا ،دادی، نانا، نانی پر آزما کر دیکھئے گا کیونکہ ہمارے گھروں میں ہوتا یہ ہے کہ ہم بزرگوں کو ایک ناکارہ اور فالتو شے سمجھ کر انہیں قید تنہائی میں دھکیل دیتے ہیں اور مسلسل ان کی حوصلہ شکنی کرتے رہتے ہیں۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ مایوسی، ڈپریشن یا ناکامی کا احساس کسی بھی عمر میں اچھا نہیں ہوتا۔صرف مثبت سوچ ہی ہر طرح کی مایوسی سے دور کر سکتی ہے اور آپ کی زندگی میں تبدیلی لا سکتی ہے۔
تو بہتر یہی ہے کہ مثبت سوچ اپنائیں،مثبت رہیں،اپنی زندگی میں ہر اس شخص سے دوری اختیار کریں جو آپ کو مایوسی، ڈپریشن ،دکھ یا ناکامی کے احساس میں مبتلا کرتا ہے۔ایسے تمام لوگوں کو اپنی زندگی سے نکال پھینکیں، چاہے وہ کوئی بھی ہو،بظاہر یہ بات ممکن نہیں لگتی مگر کوشش کریں تو اتنی بھی مشکل نہیں،اور کچھ نہیں تو آپ ایسے لوگوں سے کنارا تو کر ہی سکتے ہیں۔کچھ وقت اپنے لئے ضرور نکالیں،خود سے محبت کریں۔اگر کسی بیماری یا تکلیف میں مبتلا ہیں تو سیلف میڈیکیشن یا نیم حکیموں سے مشورہ کرنے کے بجائے باقاعدہ سند یافتہ ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس کے مشورے پر عمل کریں۔ دوا وقت پر اور باقاعدگی سے لیں ۔صحت کو فوقیت اور توجہ دیں۔ورزش کریں، واک پر جائیں،اگر وقت ہو تو کوئی جم جوائن کریں ،یوگا کریں۔ خدا کی دی ہوئی اس نعمت یعنی اپنی زندگی کا بھر پور استعمال کریں۔فیملی کے ساتھ وقت گزاریں ،ان کے ساتھ سیر و تفریح پر جائیں،اپنی زندگی کا بھر پور فائدہ اور لطف اٹھائیں اور وہی بات پھر کہوں گی کہ مثبت رہیں، مثبت لوگوں کے ساتھ رہیں،منفییت پھیلانے والوں سے دور رہیں۔بقول ناصر کاظمی
نہ ملا کر اداس لوگوں سے
حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں

ایک محنت کش خاتون ہیں۔ قسمت پر یقین رکھتی ہیں۔کتابیں پڑھنے کا شوق ہے مگر کہتی ہیں کہ انسانوں کو پڑھنا زیادہ معلوماتی، دل چسپ، سبق آموز اور باعمل ہے۔لکھنے کا آغاز قلم کار کے آغاز کے ساتھ ہوا۔ اپنی بات سادہ اور عام فہم انداز میں لکھتی ہیں۔ قلم کار ٹیم کا اہم حصہ ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn