اکیوٹ لمفوبلاسٹک لیوکیمیا کا طریقہءعلاج مندرجہ ذیل عوامل پر منحصر ہے۔
1۔ آیا سرطان کے خلیوں کا تعلّق بی لمفوسائٹ سے ہے یا ٹی لمفوسائٹ سے؟
2۔ خون کا سرطان زیادہ خطرے والا ہے یا معیاری خطرے والا؟
3۔ بوقت تشخیص بچے کی عمر۔
4۔ لمفوسائٹ کے کروموسومز میں تبدیلیوں کا رونما ہونا جیسے فلاڈلفیا کروموسوم کا موجود ہونا۔
ایسے خون کے سرطان میں، جو ابتدائی علاج کے بعد واپس آ جاتا ہے، صحتیابی کے امکانات اور طریقہءعلاج کا انتخاب مندرجہ ذیل عوامل پر منحصر ہے:
1۔ ابتدائی علاج کے اختتام اور سرطان کے واپس آنے کا درمیانی وقفہ۔
2۔ کیا سرطان کی واپسی ہڈی کے گودے میں ہوئی ہے یا ہڈی کے گودے سے باہر؟
بچوں میں خون کے سرطان کے مختلف قسم کے علاج موجود ہیں۔ کچھ علاج میعاری ہیں (موجودہ طریقہ ہاۓ علاج) اور کچھ ایسے ہیں جن کی ابھی طبّی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ طبّی جانچ پڑتال ایسا تحقیقی مطالعہ ہوتا ہے جو موجودہ طریقہ ہاۓ علاج کو بہتر بنانے یا معلومات حاصل کرنے یا سرطان کے مریضوں میں نئے علاج دریافت کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ جب طبّی جانچ پڑتال سے ثابت ہو جاتا ہے کہ نیا طریقہءعلاج پرانے معیاری علاج سے بہتر ہے تو وہی معیاری علاج بن جاتا ہے۔
چونکہ بچوں میں سرطان نایاب ہے اس لیے والدین کو طبّی جانچ پڑتال میں حصّہ لینے پر غور کرنا چاہیے۔ بعض اوقات طبّی جانچ پڑتال صرف ان مریضوں پر کی جاتی ہے جن کا علاج ابھی شروع نہیں ہوا ہوتا۔
بچوں میں خون کے سرطان کا علاج مرحلہ وار کیا جاتا ہے۔
انڈکشن تھراپی: یہ علاج کا پہلا مرحلہ ہے۔ علاج کا مقصد خون اور ہڈیوں کے گودے سے سرطان کے خلیوں کا قلع قمع کرنا ہے۔ خون کا سرطان اس علاج کے آگے گھٹنے ٹیک دے تو اسے رمیشن کہتے ہیں۔ اس مرحلےکو رمیشن انڈکشن کا مرحلہ بھی کہتے ہیں۔
استحکامی مرحلہ: یہ علاج کا دوسرا مرحلہ ہے۔ اس مرحلے کا آغاز خون کے سرطان کی رمیشن کے ساتھ مشروط ہے۔ استحکامی علاج کا مقصد ان بچے کھچے سرطان کے خلیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے جو بظاھر نظر نہیں آتے، لیکن دوبارہ بڑھنا شروع کر دیں تو خون کے سرطان کے ایک اور حملے کا سبب بن سکتے ہیں۔
مرمتی مرحلہ: یہ علاج کا تیسرا مرحلہ ہے۔ اس کا مقصد وہی ہے، یعنی بچے کھچے سرطان کے خلیوں کو دوبارہ بڑھنے اور خون کے سرطان کے ایک اور حملے کا سبب بننے سے روکنا۔ اس مرحلے میں ادویات کی خوراک پچھلے دو مراحل کے مقابلے میں کم کر کے دی جاتی ہے۔
بچوں میں خون کے سرطان کے علاج کی منصوبہ بندی طبّی ماہرین کی ایک ٹیم کرتی ہے جو بچوں میں خون کے سرطان کے علاج میں خصوصی مہارت رکھتی ہے۔ علاج کی نگرانی بچوں میں سرطان کے علاج کا ماہر طبیب بچوں کی صحت سے وابستہ دوسرے پیشہ ور افراد کے ساتھ مل کر کرتا ہے۔ یہ ماہرین مندرجہ ذیل ہو سکتے ہیں:
1۔ ماہر امراض سرطان بچگان
2۔ بچوں کا سرجن
3۔ شعاؤں کے ذریعے سرطان کے علاج کا ماہر
4۔ ماہر امراض دماغ
5۔ پتھالوجسٹ
6۔ ریڈیالوجسٹ
7۔ بچوں کی ماہر نرس
8۔ سماجی کارکن
9۔ بچوں کی ریہیبیلیٹیشن (صحت کی بحالی) کے ماہر
ماہر نفسیات
بچوں کا علاج شروع ہونے کے بعد ان کا باقاعدگی سے معائنہ بہت ضروری ہوتا ہے- علاج کے ضمنی اثرات علاج ختم ہونے کے طویل عرصے کے بعد بھی ظاہر ہو سکتے ہیں، اس لیے لمبے عرصے تک ان کا وقفے وقفے سے معائنہ بہت ضروری ہوتا ہے۔ علاج کے دوران اگر دماغ کو شعائیں دی جائیں تو بچے کے اندر موڈ، جذبات، سوچ، سیکھنے کی صلاحیت اور یادداشت کی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔
علاج کے دیر سے آنے والے اثرات میں کسی دوسرے سرطان کا خطرہ (ایک نیا اور مختلف کینسر خاص طور پر دماغ کا سرطان) بھی شامل ہے۔
کچھ دیر سے آنے والے اثرات کا علاج کیا جا سکتا ہے یا انھیں کنٹرول بھی کیا جا سکتا ہے۔
بچوں کے طبیب سے علاج کے برے اثرات کے بارے میں بات کرنا ماں باپ کے لیے بہت اہم ہونا چاہیے۔
ڈاکٹرعلی شاذف
ماہر امراض سرطان بچگان
شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال و مرکز تحقیق لاہور
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn