پیارے ابو علیحہ!
بعد از سلام و تسلیمات عرض ہے کہ مرشد ہم آپ کی جدائی میں آٹھ آٹھ آنسو رو رہے ہیں۔ آپ کی جدائی نے ہمیں آنسوؤں اور نوحوں کے سوا کچھ نا دیا۔
جہاں تک کاوشوں کا تذکرہ ہے تو حضور آپ سے پہلے ہی عرض کیا تھا کہ دوسرے کے ساتھ پنگے بازی میں اتنی دور مت جایا کریں۔ سیاسی و مذہبی تعلقات تو ہمارے ہیں نہیں اور توپ و تفنگ کے نام پر ایک چاقو تک نہیں ہے ہمارے پاس (ماسوائے اس گز بھر لمبی زبان کے جس سے آپ کے دشمنوں کو محض گالیاں اور بددعائیں ہی دے سکتے ہیں اور اس کا حق کما حقہ ادا کر رہے ہیں )
آپ کی جدائی نے ہمیں اس کے سوا اور تو کچھ نہیں دیا کہ بھائی شاد مردانوی کے اشعار کا مطلب سمجھ میں آنے لگ گیا ہے۔
بلکہ آج کل شاد کا ایک شعر اکثر زبان پر رہتا ہے۔
میری نظروں میں کئی بار کئی موقعوں پر
جس جگہ گرتے تھے اغیار وہیں یار گرے
اور ایک آپ کے یار دیرینہ کے بارے پتہ چلا تھا کہ وہ اپنی ہمشیرہ کے غم میں رو رہا ہے کہ ابوعلیحہ نے اس کے دونوں انباکسز کو نہیں چھوڑا (مطلب دونوں آئی ڈیز پر ایڈ تھا) تو میں اور برادرم نقوی وہاں جا کر اپنی سی کاوشیں کر آئے تھے (کہ اس کا کچھ تو غم غلط ہو) امید ہے تشفی ہو گئی ہو گی۔
اب ایسا بھی نہیں ہے کہ آپ کے لیے کسی نے آواز نہیں اٹھائی ایک آیا تھا آپ کا اور ہم سب کا یار طرحدار اور ٹھیک فیض آباد چوک میں بیٹھ کر سارے وطن کی پین دی سری کر گیا۔ آپ ہوتے تو اس کو خراج تحسین پیش کرتے۔
اب قصہ یوں ہے کہ کچھ پارسیان ملت ایک ناہنجار کے بارے کہہ رہے ہیں کہ وہ ہمارے سامنے کھڑا ہو کر کلمہ سنائے۔ اب نا تو وہ کھڑا ہو رہا ہے اور نا ہی سنا رہا ہے۔ آپ ہوتے تو دونوں کی تشفی فرما دیتے۔ آپ مجھ ناتواں پر سارا بوجھ ڈال کر چل دئیے ہو لیکن مجھ سے تو یہ بار نہیں سنبھالا جائے گا۔
ہاں مرشدی ہمارا وہ جگر لوٹ آیا ہے کہتا ہے اب تو چودہ کا حساب لے کر ہی جاوں گا اور تو اور زرداری صاحب بھی اپنی بیوی کے قاتلوں کو بھول کر چودہ کا حساب کتاب ہی کریں گے۔ الایمان و الحفیظ اس کو وہ عفیفہ ایان بھی یاد نا رہی کہ جس کے بارے آپ فرمایا کرتے تھے کہ حسن بلا خیز ہر جرم سے ماورا ہوتا ہے۔
اور ہاں سنو تو سہی وہ آپ اور ہم سب کا فیورٹ ٹرمپو ماشاءاللہ سے بڑا ہو گیا ہے۔ اور اب تو ٹویٹیں بھی مارنے لگ گیا ہے الباکستانیوں کو۔ جگتیں مارتا تو اور بات تھی اس ناہنجار کی ہمت دیکھو ٹویٹیں مار رہا ہے سیم ٹو سیم ہمارے ببلو انکل کے جیسے۔ اب آپ سا کوئی دانا ہوتا تو اس کو سمجھاتا کہ اگر اتنا ہی بڑا ٹویٹ باز تھا تو اس موئے امریکہ کا نکا سا صدر نا ہوتا ہمارے والے انکل کی طرح 44 45 ملکی اتحاد کی سربراہی کر رہا ہوتا۔ لیکن فضول ہے اس چٹے چوہے کو سمجھانا۔
جانی تیرے بغیر تو ہم نے یہ نیو ائیر بھی نا منایا اور نہ ہی کسی نیو ائیر پارٹی میں گئے۔وہی نقد 375 روپے دیے تھے اس کلموہے پیٹر کو نا وہ ادھا لے کر آیا نا ہم نیو ائیر منا سکے اور نا ہی تیری فرقت منا سکے۔
جانی تیرے جاتے ہی دو ایک فیس بکی لکھاریوں پر بے طرح پیار آنے لگ گیا ہے۔ کیونکہ میں سمجھ گیا ہوں کہ
کس کے گھر جائے گا سیلاب بلا میرے بعد
اور سب سے مزے کی بات بتاؤں
آپ کے علم میں ہو گا کہ ابن الحسن برنی کو کہیں بھی کوئی زینہ نظر آتا تو چڑھتے ضرور تھے اور میرے ناقص علم کے مطابق آج سے 58 ،62 سال پہلے میانوالی میں کوئی درخت ایسا نا تھا کہ جس پر میرا کپتان چڑھا نا ہو۔ اور آج تک وہی روایت برقرار رکھے ہوئے ہے کہ کسی بھی مائی نے ہاں کی ہو اور میرے کپتان نے نکاح نا کیا ہو ایسا ہو نہیں سکتا۔
سیدی دعا فرما دیں کہ حق مغفرت کرے۔ ان کے مصاحبین جن کو عرف عام میں ٹائیگرز کہا جاتا ہے ٹینٹ ،قنات ،چاول ،پرات ،چمچے ،اجوائن ،چارپائی ،گیزر ،کھسرے ،ڈیک اور کفن ڈھونڈنے میں لگ گئے ہیں۔ اتنی طرفہ وارداتیں ہو گئیں آپ ہوتے تو کچھ وکھرا پوسٹتے میں تنہا کہاں کہاں جگر ماری کرتا۔
باتیں تو اور بھی ہیں عارفہ کی، رابعہ انعم کی اور بہت سے احباب کی لیکن اگلے خط میں وضاحت سے لکھوں گا۔
آج کے لیے اس ادھوری ملاقات کو کافی سمجھو۔
مس یو سو مچ رئیلی مس یو سو مچ.
فقط آپ کا اکلوتا شاگرد
بابر لطیف ملک
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn