Qalamkar Website Header Image

لاہور کے صحافی ساتھیوں کا شکریہ

عظیم جرنلسٹ ساتھیوں اور قارئین کو سلام عرض ہے۔
سب سے پہلے تو میں لاہور پریس کلب کے تمام ممبران کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے نامساعد حالات کے باوجود لاہور پریس کلب کے الیکشن 2018 میں بھرپور جمہوری کردار ادا کیا اور انتخابات کا پر امن انعقاد ممکن بنایا۔

اس الیکشن سے قبل ہی نئی ممبر شپ کا تنازعہ صحافتی برادری کے لئے تشویش کا باعث بن کر سامنے آیا۔ جس کے خلاف صحافی برداری نے جرنلسٹ گروپ کے سربراہ ارشد انصاری کی قیادت میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور پریس کلب کی تاریخ میں پہلی بار 27 دسمبر کی پوری رات دھرنا دیا گیا۔ اس دوران نقص امن کا خطرہ بھی درپیش رہا، کچھ دوستوں نے (میں انہیں شرپسند ہرگز نہیں کہوں گا) مجھے تشدد کا نشانہ بھی بنایا جس کی فوٹیج سٹی فورٹی ٹو اور لاہور نیوز پر بھی دیکھی گئی۔ بہرحال میں اپنے ان دوستوں کو صدق دل سے معاف کر چکا ہوں اور توقع رکھتا ہوں کہ وہ آئندہ ایسا متشددانہ رویہ نہیں اپنائیں گے۔

اللہ تعالی کی کرم نوازی، جرنسلسٹ گروپ سمیت رائٹرز اور ورکرز گروپ کی دانشمندانہ قیادت کے باعث 31 دسمبر کو الیکشن کا انعقاد ممکن ہو سکا۔ میں اس بات کا اقرار کرنے میں بھی کوئی حرج محسوس نہیں کرتا کہ انتخابی ماحول کو پرامن رکھنے کے لئے تینوں گروپوں کے ساتھ پروگریسو گروپ کے قائدین خصوصا نو منتخب صدر اعظم چودھری اور پوری الیکشن کمیٹی نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ کاش یہ مفاہمتی رویہ پہلے روز سے اختیار کیا جاتا۔

بہرحال اب جبکہ پروگریسو گروپ واضح مینڈیٹ کے ساتھ کامیاب ہو چکا ہے، میں توقع رکھتا ہوں کہ نومنتخب گورننگ بادی اپنی تمام توانائیاں صحافی برادری کی فلاح و بہبود پر صرف کرے گی۔ جس طرح میرے لیڈر اور صدارتی امیدوار جناب ذوالفقار علی میتھو نے پریس کلب کی تعمیر وترقی اور ایف بلاک سمیت فیز ٹو کے حصول اور بی بلاک کے قبضوں کے خاتمے میں نو منتخب گورننگ باڈی کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے میں بھی یقین دلاتا ہوں کہ نومنتخب قیادت ہمیں جہاں آواز دے گی اپنے ساتھ کھڑاپائے گی۔ مجھے نومنتخب گورننگ باڈی سے یہ بھی کہنا ہے کہ وہ پروگریسو گروپ کی قیادت کی گزشتہ سال کی غلطیوں کو دہرانے سے گریز کرے۔ میرا یہ مشورہ ان کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری صحافی برادری کے لئے بہتری اور خیر و برکت کا باعث بنے گا۔ ڈسپلن کی آڑ میں احتجاج کے حق کے خلاف اگر گورننگ باڈی نے کوئی بھی انتقامی اقدام کیا تو یہ فیصلہ ایک بار پھر پوری کمیونٹی میں گہری تشویش کا باعث بننے کے ساتھ انہیں ایک بار پھر آمنے سامنے کھڑا کرنے اور صحافی برادری کے لئے بدنامی کا باعث بنے گا۔

یہ بھی پڑھئے:  صحافیوں کیلئے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ

میں الیکشن کمیٹی کے چیئرمین جناب خاور نعیم ہاشمی صاحب کی اس تجویز سے اتفاق کرتا ہوں کہ اس سال ہمیں اپنی پوری ممبر شپ لسٹ کی سکروٹنی کرنی ہوگی۔ اس حوالے سے الیکشن نتائج کے اعلان کے موقع پر میں نے بڑے واضح انداز میں اپنا موقف دیا کہ سکروٹنی کا عمل کسی طرح بھی انتقامی نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی سکروٹنی لسٹ اچانک دسمبر میں سامنے آنی چاہیے۔ اس کی بجائے سکروٹنی اور نئی ممبر شپ کے لئے ایک مشترکہ سکروٹنی اینڈ ممبر شپ بورڈ بننا چاہئے جس میں دونوں ٹاپ کرنے والے یا پہلے تین گروپوں کے دو دو ممبران، دو یا تین لائف ممبرز اور گورننگ باڈی کا کوئی بھی ایک عہدیدار اس سات سے نو رکنی بورڈ کا حصہ بننا چاہیے۔ نیز یہ کمیٹی پہلے جنوری سے جون تک تمام کارروائی مکمل کرے جبکہ سکروٹنی اور کسی بھی نوعیت کی نئی ممبر شپ یا ٹرانسفر 31 جولائی سے پہلے ہر صورت جنرل کونسل کی منظوری سے لازمی مکمل کر دی جائے۔ اس دوران ممبران سے اعتراضات وصولی اور ان کی سماعت سمیت ہر عمل مکمل کرنا بورڈ اور گورننگ باڈی کی ذمہ داری ہوگی۔ اس تمام عمل کو ایک آئینی ترمیمی پیکج کے ذریعے مکمل آئنیی تحفظ دیا جائے۔

یہ بھی پڑھئے:  نفرتوں کے بیوپاری

آخر میں تمام گروپوں سے کہوں گا کہ آئیں ہم یہ اقرار کریں کہ 2018 کے الیکشن سے قبل تمام گروپوں میں محاذ آرائی کی جو بھی صورت حال پیدا ہوئی اس پر ہم سب شرمندہ ہیں اور آئندہ سے آپس میں ایک برادری کے رکن کے طور پر اکھٹے رہنے کا عزم کرتے ہیں۔ ساتھ ہی میں جناب سلیم بخاری صاحب اور ان کی پوری الیکشن کمیٹی سے معذرت خواہ ہوں جنہوں نے ہم سمیت تمام گروپوں کے رویے کے خلاف احتجاجا استعفی دیا۔ دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کا حامی وناصر ہو۔

والسلام
قمرالزمان بھٹی
امیدوار سینئر نائب صدر جرنلسٹ گروپ

حالیہ بلاگ پوسٹس