ایک سرد ،دھند لپٹا احساس ابھرا اور پورے وجود میں پھیل گیا۔ایک ایسی کہر جس میں نہ کچھ سجھائی دے نہ دکھائی دے اس نے سارے جسم کو اپنی لپٹ میں لے لیا ۔ذہن کسی تاریکی کے دبیز پردے میں ہے ۔جہاں کوئی منظر کوئی تصویر واضح دیکھائی نہیں دیتی ۔باتیں یکسر معنی کھو دیتی ہیں ۔رشتے ناطے ،تعلق سب بے ترتیبی اور ایسی ابتری کا شکار نظر آتے ہیں کہ چاہ کے بھی کوئی سرا ہاتھ نہیں آپاتا۔عجب بے کیف و بے بیزار کن کیفیت ہے ۔یہ اچانک کیا ہوا وہ ہجوم جس کا میں حصہ ہوں ۔جہاں سب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ہوتے ہوئے بھی اپنی بنائی الگ الگ دنیاؤ ں میں مگن ہیں میرے لیے اجنبی کیوں ہو گیا ؟میری تمام زندگی کی تگ و دو جو صبح اٹھ کے آفس بھاگنے،سارا دن نہ چاہتے ہوئے بھی وہاں سر کھپاتے اور پھر شام کو بیوی بچوں کی پیاری اور کبھی کبھار تکلیف پہنچانے والی خواہشوں کو تکمیل پہنچانے کی کوشش کے گرد گھومتی ہے ، تکلیف دہ اس لیے نہیں کہ وہ مجھے نا گوار گزرتی ہیں بلکہ اس لیے کہ کبھی کبھار یہ میری دسترس سے باہر ہوتا کہ میں انہیں پورا کر پاؤں۔ان کی وہ ناتمام خواہشیں میری آنکھوں کا نادیدہ آنسو بن جاتی ہیں۔اس کے باوجود میں کبھی کہہ نہیں پایا کہ مجھے کتنا دکھ ہوتا ہے جب ان کی کوئی خواہش نا تمام رہ جاتی ہے۔کیونکہ میں مرد ہوں مجھے بچپن سے سیکھایا گیا ہے کہ میرا احساسات سے کوئی تعلق نہیں ۔ان کا اظہار میرے لیے ممنوع ہے کہ اس سے میری مردانگی کی شان مین فرق پڑتا ہے ۔
میں کس قدر بے بس ہوں کہ چاہ کے بھی کبھی اپنے مسئلے ،اپنی پریشانیاں اپنے جسم کے ٹکڑوں، اپنے بچوں اور اپنی محبت اپنی بیوی سے نہیں کہ سکتا کہ ایسا کرنے سے مبادہ ان کا مجھ پر مان مجھ پر قائم حوصلہ ہی نہ اٹھ جائے۔میرے دل میں اٹھنے والے طوفان ،پریشانیوں کی تاریکی صرف مجھ تک ہی محدود ہے۔میں کبھی کھل کے رو نہیں سکاکبھی کتھارسس نہیں کر پایا تو یہ تنہائی میرا مقدر کیوں نہ ہو ۔میں کون ہوں کوئی نہیں جانتا شائد میں خود بھی اس آگہی سے نابلد ہوں مجھے موقع اور فرصت ہی کب ملی کہ جان پاؤں۔میں ایک کرخت،غصیلا،رعب دار حکمران ہوں جو بات مناوانا تو جانتا ہے سمجھانا نہیں جانتا ۔
آپ جانتے ہین میں نے اپنی شریک حیات کے کام کی کبھی کھل کے تعریف نہیں کی اس لیے نہیں کہ وہ غیر ذمہ دار ہے۔بلکہ وہ تو گھریلو کام کرنے کے ساتھ ساتھ ملازمت بھی کرتی ہے کہ ہم ایک اچھی اور باسہولت زندگی گزار سکیں ۔لیکن اس سے میری پسندیدگی کے دوران ہی یہ بات مجھ پہ آشکار ہو گئی تھی کہ اگر میں نے اسے سراہا تو وہ ساتویں آسمان پہ جا پہنچے گی۔ہمارے معاشرے میں سر اٹھا کے جینے کے لیے جہاں عورت کو مرد کے نام کی ضرورت ہوتی ہے وہاں دوسری بڑی ضرورت ایک ایسے سہارے کی ہوتی ہے جو جو اس کا بوجھ اٹھاسکے۔اب ورکنگ وومن بوجھ تو نہیں ہوتی تو عیں ممکن ہے کہ میں اس کی تعریف کروں تو میری اہمیت جو اس کی نظر میں ہے ختم ہو جائے۔اس لیے میں ہر ممکن کوشش کرتا ہوں اسے یہ یقین دلانے کی کہ اس کی ملازمت محض ایک چونچلا ہے وقت گزاری کا بہانہ ہے۔یقین جانیے میں اچھی طرح سمجھتا ہوں کہ وہ میرے لیے کتنی مددگارثابت ہوتی ہے۔لیکن یہ جو انا ہے نا کیا کرں اس کا ۔عقل اور محبت ایک طرف اور یہ ظالم انا سب پہ بھاری۔
میرا کردار ایک ایسے سربراہ کا ہے جو ربورٹ کی طرح اپنے فرائض کو سر انجام دیتا ہے ۔گھر میں میں کوئی خوشی ہو کوئی غم ہو میں ہر طرح کے انتظامات میں پیش پیش ہوتا ہوں خوشی کے موقع پر جب سب قہقے لگاتے ہیں ،ہنستے گاتے ہیں وہاں میں ہلکا سا مسکرانے پر اکتفا کرتا ہو لہ اگربہت گھل مل گیا تو میرا دبدبہ ہوا ہو جائے گا ۔اور غم کا موقع ایک تو یونہی سوہان روح ہوتا ہے پھر بظاہر بہادر بن کے جو مجھے خاموشی سے خون کے آنسو پینا پڑتے ہیں وہ میرے لیے کس قدر اذیت ناک ہوتے ہیں بیان سے باہر ہے۔یہ خوف کہ لوگ کیا کہیں گے مجھے نا کھل کے جینے دیتا ہے نا مرنے دیتا ہے۔لوگوں کا سامنا مجھے ہی کرنا پڑتا ہے اپنے اور اپنے خاندان کے ہر عمل کا جواب دہ میں ہی تو ہوں۔یہ بھی کیا زندگی ہے۔اور پھر عذاب یہ کہ مجھے تو میرے بچے تک سمجھنے سے قاصر ہیں انہیں تو غالبا میری محبت پہ بھی شک ہے ۔انہوں نے تو کبھی محسوس ہی نہیں کیا کہ میری ساری دوڑ دھوپ انہی کے لیے تو ہے۔وہ تو مجھے دیکھ کر ایک دم یوں خاموش ہوجاتے ہیں جیسے کوئی اجنبی بنا پوچھے گھر میں گھس آیا وہ۔اتنی اجنبیت ،ایسی سرد مہری لیکن میں اسے توڑنے کی جرات بھی نہیں کر پاتا کہ اس سے میرا اپنا خول ٹوٹ جائے گا۔
یہ سوچوں کا طوفان میری روح ،میرے دماغ اور دل کو بہا لے جائے گا ۔میں ٹوٹ کے بکھر جاؤں گا لیکن کچھ کہہ نہیں پاؤں گا کہ محبت کی بھیک نہیں چاہیے مجھے ۔کہ ایک انا پرست مرد مجھے ہر گز بیچارہ نہ سمجھیے۔لیکن ایک گزارش ہے ہو سکے تو میرا درد محسوس کیجیے خدا را مجھے انسان سمجھیے مجھے بھی ہنسنے،رونے،اپنی خوشی غم،محبت اور نفرت کا برملا اظہار کرنے دیجیے۔ مجھے کھل کے جینے دیجیے۔َِ
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn