دسمبر کی دس تاریخ 2017ء پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر وائس چئیرمین سید یوسف رضا گیلانی ملتان شہر ایک تقریب میں شریک تھے۔اس تقریب میں کالعدم تنظیم اہلسنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان کے نوجوان رہنماء،جن کا نام فورتھ شیڈول سے حال ہی میں پنجاب حکومت نے نکال باہر کیا ہے۔ محمد معاویہ طارق اعظم بھی مدعو تھے۔اس تقریب میں انہوں نے خود جاکر سید یوسف رضا گیلانی سے ہاتھ ملایا۔ان سے اپنے ساتھ تصویر کھنچوانے کی درخواست کی۔سید یوسف رضا گیلانی بھی ان سے واقف تھے۔وہ تپاک سے ملے اور ساتھ تصویر کشی کی اجازت بھی دے ڈالی۔
محمد معاویہ اعظم نے پہلے اس تصویر کو اپنے ٹوئٹ ہینڈل پہ شئیر کیا اور اس کے بعد کالعدم اہلسنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان کے آفیشل میڈیا نیوز ٹوئٹ ہینڈل اے ایس ڈبلیو جے نیوز پہ بھی یہ تصویر نمودار ہوگئی۔اس عمل نے ہمیں یہ بتادیا کہ ایک کالعدم تنظیم کے رہنماء کی جانب سے دعوت ولیمہ میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ یہ تصویر یوسف رضا کے ایک فین/مداح کے طور پہ نہیں لی گئی تھی بلکہ اس کا مقصد اپنی اور اپنی تنظیم کی سیاسی پروجیکشن تھا۔اس کا بادی النظر میں ایک مطلب یہ دکھانا بھی تھا کہ ایک کالعدم تنظیم اور اس کے رہنماء کتنے مین سٹریم ہیں اور کیسے ان کی اہمیت مین سٹریم سیاست میں سیکولر و لبرل سیاست کی علمبرداروں میں بنی ہوئی ہے۔
اس تصویر کو سید یوسف رضا گیلانی یا ان کے ساتھ کام کرنے والے کسی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نے اپنے اکاؤنٹ پہ شئیر نہیں کیا۔ایسے ہی اس سے پہلے سید خورشید شاہ قائد حزب اختلاف جھنگ میں سید اسد حیات شاہ برادر سید فیصل صالح حیات کے گھر پہ منعقد نوروز کی تقریب میں مدعو تھے۔اس تقریب یں سید اسد شاہ نے کالعدم اہلسنت والجماعت محمد احمد لدھیانوی جن کا نام بھی پنجاب حکومت نے فورتھ شیڈول سے نکال دیا ہے کو بھی مدعو کررکھا تھا۔وہاں پہ سید خورشید شاہ ،سید اسد حیات اور محمد احمد لدھیانوی ایک بیٹھک میں ایک ساتھ بیٹھے تھے اور اس موقعہ پہ ان کی تصویر کشی ہوئی۔ان تصویروں کو بھی فیس بک اور ٹوئٹر پہ بنے اہلسنت والجماعت کے سوشل پیجز پہ شئیر کیا گیا ۔جبکہ پی پی پی یا سید خورشید کے کسی سوشل پیج یا ٹوئٹر ہینڈل پہ کوئی تصویر اپ لوڈ نہیں ہوئی۔
ایسے ہی ون نیوز ٹی وی چینل نے محرم کے حوالے سے حلیم کی دعوت کا اہتمام کیا۔اس دعوت میں سید قائم علی شاہ سابق چیف منسٹر جہاں مدعو تھے وہیں کالعدم اہلسنت والجماعت /سپاہ صحابہ پاکستان کے موجودہ صدر اورنگ زیب فاروقی بھی مدعو کئے گئے۔اس موقع پہ اورنگ زیب فاروقی سے سامنا ہوا۔ جب سابق چیف منسٹر سید قائم علی شاہ اور اورنگ زیب فاروقی مل رہے تھے تو اس موقعہ پہ بھی تصویریں بنائی گئیں اور ایک بار پھر کالعدم اہلسنت والجماعت کے ميڈیا سیل نے خود ہی ان تصویروں کو آن لائن کیا۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے موقعہ پہ کراچی لانڈھی ملیر ٹاؤن کی ایک یونین کونسل میں پی پی پی کی مقامی قیادت نے اہلسنت والجماعت کے امیدوار کے ساتھ انتخابی اتحاد قائم کرلیا۔یہ انتخاب اہلسنت والجماعت /سپاہ صحابہ پاکستان نے کراچی اور اندرون سندھ میں پاکستان راہ حق پارٹی کے نام سے لڑا۔
راہ حق پارٹی کے سوشل میڈیا پہ بنے سوشل پیجز اور کالعدم اہلسنت والجماعت کے سوشل میڈیا سیل نے اس اتحاد کی ایک ایسی کارنر میٹنگ کی تصاویر شایع کیں جن میں راہ حق پارٹی اور پی پی پی کے جھنڈوں سے مزین پینا فلیکس بیک گراؤنڈ میں صاف نظر آرہے تھے۔
اس سے پہلے کالعدم تنظیم اہلسنت والجماعت نے 2012ء کے انتخابات کے دوران کھاریاں تحصیل میں اپنی مقامی قیادت کے موجودہ پی پی پی سنٹرل پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کے انتخابی پینل سے اتحاد کے موقعہ پہ ہوئی ملاقات کی تصویریں اور خبریں سب سے پہلے سوشل ميڈیا پہ جاری کی تھیں۔ایسے ہی ایک تقریب میں قمر زمان کائرہ کی راستے میں محمد احمد لدھیانوی کے ساتھ معانقہ کی تصویریں اپنے سوشل پیجز پہ جاری کیں۔
کالعدم اہلسنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان کا ميڈیا سیل و سوشل میڈیا پیجز یہی نہیں ہے کہ وہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں اور لیڈروں سے اپنی قیادت سے میل جول یا ان سے کسی تقریب میں ملاقات کی تصویریں شایع کرتا ہے بلکہ ان کے پیجز پہ ریسرچ ہميں بتائے گی کہ انہوں نے یہ پریکٹس باقاعدگی کے ساتھ دوسری جماعتوں کے اہم رہنماؤں سے ملاقات کے حوالے سے بھی اختیار کی۔اس کی اسی طرح کی کوشش حکومتی عہدے داروں، وردی بے وردی نوکر شاہی،مین سٹریم میڈیا اور سول سوسائٹی کے چند ایک بڑے ناموں کے ساتھ بھی نظر آئی۔
یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے کہ ہمیں یہ پتا نہ چلے کہ اہلسنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان اور اس جیسی دوسری کالعدم تنظیمیں سوشل میڈیا پہ اپنے سوشل پیجز پہ ،حکومتی عہدے داروں،مین سٹریم سیاسی جماعتوں،مین سٹریم میڈیا کے بڑے بڑے ناموں اور سول سوسائٹی کے اشراف چہروں کے ساتھ اپنے رہنماؤں کی میل ملاقاتوں کی تشہیر کیوں کرتی ہیں؟
کالعدم تنظیموں کا اس طرح کی پروجیکشن کرنے کا مقصد ایک طرف تو اپنے سافٹ امیج کو ابھارنا ہوتا ہے اور دوسری طرف اس دباؤ کو کم کرنا ہوتا ہے جو ان پہ حکومتی پابندیوں اور معاشرے کے اندر سے پیدا ہونے والے دباؤ اور ردعمل کی وجہ سے برداشت کرنا پڑتا ہے۔
نائن الیون کے بعد ، افغانستان میں امریکی جنگ کے آغاز سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام سے پولیٹکل اسلام ازم اور مسلم وہابی/سلفی/دیوبندی /اخوانی/مودودی ازم کے زیر اثر پنپنے والی عسکریت پسندی پہ مبنی جہاد ازم اور تکفیر ازم پہ جو دباؤ پڑنا شروع ہوا۔اس نے پاکستان کی اس وقت کی فوجی حکومت کو ریاستی پالیسیوں پہ نظرثانی پہ مجبور کیا،اس نے کم ازکم سپاہ صحابہ جیسی تنطیموں کے لئے کام جاری رکھنا مشکل کردیا۔ایسی تنطیمیں جو جہاد ازم اور تکفیر ازم کے ملغوبے کے ساتھ مین سٹریم سیاست اور سماجیت کا حصّہ بنی ہوئی تھیں ان کے لئے کام جاری رکھنا مشکل کردیا۔دیوبندی مکتبہ فکر میں اس حوالے سے سیاسی اسلام پسندی کے ریڈیکل/جہادی/تکفیری چہرے کے ساتھ سپاہ صحابہ سب سے طاقتور تنظیم تھی۔
سپاہ صحابہ پاکستان کی سماجی بنیادیں :
اس تنظیم کا دیوبندی مدارس، کالجز و یونیورسٹیز میں پڑھنے والے والے دیوبندی پس منظر کے طلباء و طالبات،پروفیشنل(اساتذہ، ڈاکٹرز، بینکر،وکلاء، سابق ججز ،حاصر سروس ججز، وفاق المدارس سے فارغ التحصیل سکالرز،مولوی،مفتی،صحافی) شہروں اور دیہاتوں میں چھوٹے دکانداروں اور مختلف تکنیکی شعبوں میں مہارت رکھنے والے (پلمبر،ترکھان،موچی،نائی،الیکٹریشن،ڈرافٹس مین،آرکیٹیکچر ،کچے مزدور جوکہ مختلف فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے تھے)،چھوٹی ملکیت رکھنے والے کسان،اور کئی ایسے تھے جو ماضی میں اپنے علاقے میں بڑے عسکریت پسند کے طور پہ ابھرے تھے اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں بھی ان کا نام آیا تھا،وہ زمینوں پہ قبضے اور چند دیگر غیرقانونی سرگرمیوں کے سبب رئیل اسٹیٹ ، آئل اینڈ گیس و سمینٹ وغیرہ یا کسی اور طرح کی ڈسٹربیوشن، پٹرول پمپ یا سی این جی پمپ وغیرہ کے مالک بن گئے۔چھوٹی موٹی جیننگ اینڈ پریس آئل ملز کے کاروبار سے منسلک ہوگئے تھے اور کم از کم ایک مستحکم چھوٹے یا درمیانے درجے کے کاروباری یا ٹھیکدار بن کر ابھرے یا سعودی عرب ، کویت اور یو اے ای میں انہوں نے دولت کمائی اور وہاں پہ ریڈیکل نظریات کا شکار ہوئے اور پاکستان آکر سپاہ صحابہ پاکستان ان کی ترجیح بن گئی ایسے لوگ تھے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn