وہ دیکھ رہی ہو نا، چاند کیسے روشنی کے پردوں میں دھندلا ہو رہا ہے۔رات کے ساتھ اسکی محبت دم توڑ رہی ہے۔
افسوس صد افسوس!
یار یہ محبت کا انجام بھیانک کیوں ہوتا ہے؟ تمہاری خاموشی میرے وجود میں جھنجھلاہٹ پیدا کر رہی ہے۔مجھے سن رہی ہو نا۔یار کیوں جذبات مدھم پڑ جاتے ہیں۔شاید ہر عروج کو زوال والا قانون محبت کو مدِ نظر رکھ کے بنایا گیا ہے۔
اب تم خود ہی دیکھو نا صبح کی روشنی میں چاند کیسے سمٹ کے دفن ہو گیا۔
تمہارا میرا ساتھ بھی تو دفن ہونے تک ہی ہے نا۔وجود دفن،محبت دفن،قربانیاں دفن،جذبے دفن۔۔۔۔۔۔یہ سب دفن کرکے تم بھی پانچ انگلیاں مٹی میں گاڑ کے چند بول پڑھ کے ہاتھ جھاڑ لو گی نا۔۔۔۔
واقعی محبت کا انجام بہت برا ہوتا ہے۔۔۔۔۔
بات تو سچ ہے کہ عشق جاودانی ہوتا ہے۔مگر درد؟کیوں کوئی اس کے بارے میں ہرزہ سرائی نہیں کرتا۔کوئی آلہ ہے اس کو ماپنے کے لیے؟کہتے ہیں کہ دل دوسرے دل کا درد سمجھتا ہے۔سب سچ ہی کہتے ہونگے۔میں تو اتنا جانتا ہوں کہ جب درد حد سے بڑھتا ہے تو احساسات جامد ہوجاتےہیں،آنسو ساکت ہوجاتے ہیں۔اک عجیب ہی کیفیت ہے یہ۔
قسمت اکثر بہت بےرحم ہوجاتی ہے۔معجزہ دکھاتی ہے اور پھر اک صدمہ۔نہیں صدمہ چھوٹالفظ ہے۔اک اذیت دے جاتی ہے۔جب تک روح کا جسم سے رشتہ نہیں ٹوٹتا یہ اذیت ساتھ رہتی ہے۔انسان حسرتیں ،یادیں، خیالات کی پوٹلی سینے میں دفن کیے من و مٹی کے نیچے سو جاتا ہے۔ریزہ ریزہ ہوجاتا ہے جسم۔کتنا بھیانک انجام ہے نا محبت کا۔نہیں۔مگر اک طرف یہ محبت تو لوگوں کو جاودانی بھی تو بخشتی ہےنا ۔اس کے پہلو میں سونے کا احساس اور ابدی نیند کے خمار میں زمین آسمان کا فرق ہے۔کچھ مشترک نہیں سوائے ڈر کے..!! مٹ جانے کا ڈر۔۔کھو جانے کا ڈر۔۔!!
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn