Qalamkar Website Header Image

ایس جی ایس کوٹیکنا کیس کی سمری

کسٹم کی کرپشن روکنے کیلئے شہید بینظیر نے بین الاقوامی طرز پر پری شپمنٹ انسپکشن کا نظام متعارف کرایا جس میں ایک کمپنی تھرڈ پارٹی محکمہ کسٹم کے کلیئر کردہ پانچ فی صد کنٹینر چیک کرنے کی مجاز ہوتی ہے۔ اس سے کسٹم کی کرپشن نوے فیصد ختم ہو گئی۔ مقابلہ پر دو کمپنیوں ایس جی ایس اور کو ٹیکنا نے کام جیتا۔

1997ء میں اٹھائیس مئی کو ایٹمی دھماکہ ہوا تھا۔ اس سے سات مہینے قبل آصف زرداری کو گورنر ہاوس لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔ 21 مئی 97ء کو اے اے زی اور بی بی کے کوڈ نام سے تین اکاونٹس سوئٹزرلینڈ میں کھلے۔ یاد رہے کہ بینظیر کی حکومت ختم ہونے سے سات یا آٹھ ماہ بعد اسی قدر زرداری کی گرفتاری کے بعد آصف زرداری کے ایڈریس پر دو خط بنائے گئے۔ دونوں میں بیس بیس ملین ڈالر بطور کمیشن مندرجہ بالا اکاونٹ میں بھجوانے کا ذکر تھا۔

جب پاکستان میں یہ مقدمہ قائم ہوا تو ابتدائی سطح پر ان میں سے ایک کمپنی نے کام چھوڑ دیا اور اس نے عدالت میں اپنے خط کو چیلنج کیا۔ دوسری کمپنی شاید آج بھی کام کر رہی ہے۔ دونوں کے خطوط کا اوریجنل لیٹر ہیڈ سے موازنہ ہوا اور کیمیکل رپورٹ آ گئی کہ دونوں خط جعلی ہیں مگر اس کے باوجود پانچ پانچ سال قید اور جائیداد ضبطی کی سزا سنائی گئی۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سزا کیلئے درکار شہادت نہیں ہے لہذا سزا ختم اور یہ پاکستانی سپریم کورٹ کا پہلا فوجداری مقدمہ تھا جس میں سول قانون کی طرح دوبارہ شہادت پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے:  سرائیکی زبان سے پیپلز پارٹی کا سوتیلا سلوک | ظہور دھریجہ

اب یہی شکایت اکاونٹس کے بارے میں تین مرتبہ سوئٹزرلینڈ میں بھی کی گئی۔ پہلی مرتبہ ان اکاونٹس میں موجود رقم کو کک بیکس کہا گیا، بعد میں پتہ چلا کہ کمیشن لینا سوئٹزرلینڈ کے قانون میں جرم نہیں ہے۔ پھر کہا گیا یہ منی لانڈرنگ ہے، پھر کہا گیا کہ یہ منشیات کی کمائی ہے۔ اب سوئٹزرلینڈ کے فوجداری نظام کے مختلف ہونے کا فائدہ اٹھایا گیا۔ وہاں پراسیکیوٹر یا سرکاری وکیل پہلے مقدمہ کا قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرتا ہے۔ سرکاری وکیل کو وہاں پراسیکیوشن میجسٹریٹ کہا جاتا ہے۔ ایک مرتبہ جب منی لانڈرنگ کہا گیا تو پراسیکیوشن میجسٹریٹ نے وضاحت کیلئے شہید محترمہ کو بلایا، انہوں نے اکاونٹس سے لاتعلقی ظاہر کی اور کیس ختم ہو گیا۔ مگر پاکستانی اخبارات اس مقدمہ کو چلاتے رہے اور دو وزیراعظم کھا گئے۔

اب افتخار محمد چوہدری کی دیانت اور competency کا لیول دیکھئے، double jeopardy پوری دنیا کا مسلمہ قانون ہے۔ ایک مقدمہ دو بار سماعت نہیں ہو سکتا۔ خود اپنے ہاتھ سے مئی 2001 میں اس مقدمہ کی سزا کو خلاف قانون قرار دینے کے بعد سوئٹزرلینڈ میں کس طرح کھلوانا چاہتا تھا یہ عقل والوں کیلئے نشانیاں ہیں۔

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »