کہتے ہیں جب کسی انسان کو اللہ ر ب العزت بلندی عطا کرتاہے اوراس کے ستارے عروج پرپہنچ جاتے ہیں توانسان کے اندر عجب وتکبر کی چنگاریاں بھی شعلہ زن ہونے لگتی ہیں۔ اوراس کو کیا ہوا اپنا ہر فیصلہ بالکل مناسب اور صحیح سمت میں گامزن معلوم ہوتاہے اور وہ یہ سوچنے لگتا ہے کہ اب میرے میرے پاس طاقت وقوت ، خدم وحشم اور کر وفکر کی ریل پیل ہے تو بھلا کس کی مجال کے میرے کئے فیصلے کو مسترد یامنسوخ کرسکے اور کسی بھی طرح میرے خلاف اب کوئی صدائے احتجاج اور ہرگز ہرگز نا قابل قبول ہوجائے گی۔ جس کی مثال دنیا میں بہت ساری ہیں مثلاً حضرت مو سیٰ علیہ السلام کے دور پر ہی نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اس زمانے میں اللہ تعالی نے فرعون مصر کو جوبالا دستی اور اقتدار سونپا تھا اس نے اس شخص کو اتنے طمطراقیت اورعجب و تکبر میں مبتلا کر ڈالا تھا کہ وہ خود کو خدا ہونے کا دعویٰ کرنے لگا تھا جس کی کاٹ اورنفی کیلئے اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ ا لسلام جیسے جلیل القدر پیغمبرکو مصر میں بھیجااورانہوں نے اس کے خدائی کے دعوے کی تردید کی اور ہر طرح سے ا س کا مقابلہ کیا یہاں تک اس نے اپنے اقتدار کے بقاء کیلئے بنو اسرائیل کے اندر پیدا ہونے والے ہر لڑکے کو مارنے کا حکم صادر کردیا تھا۔ لیکن وہ خدا تعالیٰ جو مالک کل کائنات اور خالق ارض وسماوات ہے جس کے قبضۂ قدرت میں دنیا کی ہر چھوٹی بڑی چیز ہے اور اس کے حکم کے بغیر دنیا میں کوئی شئے بھی نہیں ہل سکتی اس نے موسیٰؑ کو بچایا اور اس کے مقابلہ کیلئے کھڑا اور پھر جو اس کے ربوبیت کا بھرم ٹوٹا وہ پوری رہتی دنیا تک کیلئے ایک مثال بن گیا جس کو آج بھی انسان کتابوں کے صفحات میں دیکھ اور پڑھ سکتاہے اوراس سے سبق لے سکتاہے۔
اب میں اس واقعہ سے صرف نظر کرکے اپنا رخ کرتا ہوں ایک ایسے موضوع کی طرف جس نے اس وقت وطن عزیز کے باشندگان کو کسب معاش کے تعلق سے بالکل پریشان کر رکھاہے اور پورے ہندوستان میں جہاں کہیں بھی چلے جائیں ہر سمت و ہرسو روزگار کی شدید قلت کا ہی سامنا نہیں بلکہ بحرانی کیفیت ہے ۔ اورسماج کا ہر طبقہ خواہ وہ تجارت پیشہ ہو یا نوکری پیشہ اس کے سامنے یہ چیلینج منھ کھولے ہوئے ہے کہ آخر اس کساد بازار کے ماحول میں وہ اپنا اور اپنے اہل وعیال کا خرچ کیسے چلائے؟کیوں کہ ہمارے میں ملک میں تجارت مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کی بنا پر بالکل ٹھپ ہوچکی ہے ۔ کساد بازاری کا ایسا عالم ہے کہ کل کارخانے تو بالکل بند ہی ہوچکے ہیں اور جو کچھ اکا دکا چل بھی رہے ہیں وہ بھی جانکنی کے عالم میں ہیں۔ لوگ دووقت کی روٹی کی تلاش میں شہر درشہر اور قریہ درقریہ خاک چھانتے پھر رہے ہیں ۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بھی بے روزگار بھٹک رہاہے اور وہ ببانگ دہل یہ کہہ رہا ہے کہ ایسی صورتحال حکومت کی نا عاقبت اندیشی اورغلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ ایسی صورتحال میں پورے ملک میں افرا تفری کا ماحول ہے اور پورے ملک کے عوام یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ آخر یہ ماحول کب تک رہے گا؟ اور لوگ کب تک یوں ہی پریشانیاں اٹھاتے رہیں گے ۔
اب چلئے ذرا غور کرتے ہیں اس کے اسباب وعوامل کیاہیں؟ اور یہ صورتحال کیسے پیدا ہوئی ؟غور کرنے اور ماہرین کی رائے کو پڑھنے کے بعد یہ پتہ چلتاہے کہاس کے پیچھے جو خاص وجہیں ہیں ایک مرکزی حکومت کی نوٹوں کی منسوخی کا احمقانہ فیصلہ تو دوسرا بے محل جی ایس ٹی(GST) کا نفاذ جس کے لئے حزب مخالف کانگریس اور خاص طور سے اس کے نائب صدر راہل گاندھی جو اس وقت گجرات اور ہماچل پردیش کے انتخابی ماحول میں کافی سرگرم ہیں اور نئے تیور میں حکومت کے خلا سرگرم نظر آرہے ہیں اور یہ اعلان کررہے ہیں کہ ہمارا ملک جس کے سامنے چین جیسے مضبوط ملک کا چیلنج ہے اس سے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں کافی پیچھے چلا گیا ہے اور اس ملک کے نوجوان جو کہ کسی بھی ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں نہایت ہی یاس وقنوطیت کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں ۔انہوں نے ابھی چند روز قبل ملک کی ا س خستہ حالی کیلئے مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ان دو غلط پالیسیوں سے ملک کی معیشت چوپٹ ہو گئی ہے ۔انہوں نے نئی دہلی میں کانگریس کے ہیڈ کوارٹر پر ایک میٹنگ کی جس میں نوٹوں کی منسوخی اور جی ایس ٹی پر سابق وزیر اعظم اور ماہر معاشیات ڈاکٹر منموہن سنگھ ، سابق وزیرخزانہ پی چدمبرم، راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد کے ساتھ تبادلۂ خیال کیا گیا ۔ جس کے بعد مسٹر گاندھی نے کہاکہ نوٹوں کی منسوخی پر وزیر اعظم اور ان کی پارٹی8 نو مبر کو جشن منانے جارہی ہے جبکہ 8 نو مبردکھ کا دن ہے ۔ نوٹوں کی منسوخی اور جی ایس ٹی کے نفاذ سے ملک کے لوگوں کو جو تکلیف ہوئی ہے وزیر اعظم اس کو سمجھ نہیں پارہے ہیں ۔انہوں نے مزیدکہا کہ وزیر اعظم نے نوٹوں کی منسوخی اور جی ایس ٹی کی شکل میں ملک پر دو تار پیڈو داغے ہیں نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ بغیر سوچے سمجھے کیا گیا جس نے معیشت کو تباہ کردیا۔ جبکہ جی ایس ٹی کا نفاذ غلط طریقے سے ہوا جس نے معیشت کو ڈوبو دیا حکومت کے ان دو غلط فیصلوں سے معیشت تباہ ہوئی اور روزگار کے دروازے بند ہوئے اور ملک کو 3لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ وزیر اعظم کا جو یہ خیال تھا کہ نوٹوں کی منسوخی سے کالے دھن پر لگام لگے گی سوئے اتفاق ایسا بھی نہیں سوکا۔
اب ضرورت اس بات کی ہے کہ وزیراعظم عوام کی پریشانیوں کو سمجھیں اور لوگوں کو ان کے مسائل سے نجات دلانے کی کوشش کریں تب تو ہوسکتاہے کہ ان کی مقبولیت باقی رہے ورنہ ان کی لچھے دار تقریر سے اس ملک کی عوام کا بھلا ہونے والا نہیں ہے اور آنے والے دونوں میں لوگ اس کا معقول جواب دیں گے ۔خبروں سے یہ بھی پتہ چل رہاہے کہ گجرات جو وزیراعظم کی آبائی ریاست ہے اور جہاں تقریباً ان کی پارٹی بی جے پی پندر بیس برسوں سے اقتدار کے مزے لے رہی ہے وہاں اس بار ہونے والے اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کی حالت پتلی ہے اور اس کو کانگریس کے زبردست چیلنج کا سامنا ہے۔ جہاں ایک طرف کانگریس نائب صدر راہل گاندھی گجرات میں حکومت کی غلط پالیسیوں پر شدید تنقید کررہے ہیں وہیں دوسری طرف پارٹیداروں، دلتوں کو لبھانے کی بھی پوری پوری کوشش کرر ہے ہیں اوران کا اس وقت پورا فوکس گجرات الیکشن جیتنے پر ہے ۔ذرائع کے مطابق گجرات میں گذشتہ انتخابات کے مقابلہ اس وقت کانگریس کی حالت اچھی ہے اوراس بار وہ گجرات کو فتح کرنے کے بعد پورے ملک کو ایک پیغام دے گی کانگریس کو دوبارہ اقتدار میں لایا جائے تاکہ عوامی مسائل کا ، روزگار کی قلت کا ، لوگوں کے دکھ دردکا ازالہ کیا جاسکے ۔ اور اگر گجرات میں کانگریس اقتدار پر قابض ہوگئی تو پھر یہ بی جے پی کیلئے الٹی گنتی شروع ہوجائے گی اور اس کے لئے ایک سخت چیلنج بھی ثابت ہوگی کیوں کہ وزیراعظم نے اسی گجرات اورگجرات ما ڈل کا ڈھنڈھورہ پیٹ کردلی کی کرسی پر2014 میں قبضہ کیا تھا ۔لیکن اب ملک کی عوام نے حکومت کے ان تین یاساڑھے تین برسوں میں کئے گئے کاموں کو بھی دیکھ لیا اور یہ سمجھ لیا ہے کہ حکومت کس جانب گامزن ہے اور ا س کا رخ کیا ہے نیز اس کا مقصد کیا ہے صرف چند بہترین دعوؤں سے اب کام نہیں چلے گا ۔ بلکہ عملی طور پر ملکی عوام کے تمام مسائل کا تصفیہ اور ازالہ کرنا ہوگا ۔(یو این این)
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn