دنیا میں جب انسان کا نزول ہوا تو وہ ویسا ہی تھا جیسا اسے بھیجا گیا تھا ۔
معاشرت اور انسان کے علماء نے بتایا کہ پہلے وہ پتے باندھنے لگا پھر لباس بننا اور لباس سینا سیکھا ۔
پھر اپنے خطوں , موسمی حالات اور بدلتے طرز زندگی کے ساتھ لباس کی وضع قطع اور تراش خراش بدلتی رہی جو آخری خبریں آنے تک جاری و ساری ہے ۔
قطب شمالی میں اسکیمو جو لباس پہنتے ہیں اگر وہی لباس سعودی عرب کے صحرا کے بدو کو دے دیا جائے تو وہ شام تک فوت ہو جائے گا ۔
اگر بدو کا لباس اسکیمو کو دیا جائے تو اسے اگلی صبح دیکھنی نصیب نہیں ہوگی وہ اکڑ کے مر جائے گا ۔
مذاہب میں پردہ کی جو تصریح و تشریح ہے وہ سب کے علم میں ہے۔
اسلام میں پردے کے خد و خال ہیں لیکن یہ کہیں نہیں ملتا کہ پینٹ حرام لباس ہے اور شلوار عین اسلامی ہے ۔
اگر پینٹ حرام ہوتی تو لبنان, شام , تیونس, الجیریا , ترکی , عراق سے لیکر وسطی ایشیائی ریاستوں تک مسلمان عورتیں پینٹیں پہنتی ہیں ۔
اکثر ملکوں میں مسلمان علماء کرام بھی ہیں اور مفتیان عظام بھی ہیں لیکن اس طرح کی دوغلی باتیں کہیں سننے میں نہیں آتیں جیسی ہمارے ہاں ہیں ۔
اور یہ شلوار قمیض کہاں سے آئے ؟
اس لباس کے آنے سے پہلے اس خطے کے لوگ کیا پہنا کرتے تھے؟
کیا شلوار قمیض عرب سے آئے ہیں؟
اسامہ بن لادن کی بھتیجی جینز پہن کر لندن میں کانسرٹ کرے تو جائز ہے ۔
کوئی بچی تعلیم کے حصول کے لئے یہ لباس پہن لے تو قابل ملامت ہے۔
یہ بات تب سمجھ میں آئے گی جب یہ ایکسرے جنہیں آپ آنکھیں کہتے ہیں میں وہ شرم و حیا اترے گی جو بیٹیوں کو دیکھنے سے پیدا ہوتی ہے ۔
رہی بات زلزلوں کی تو بھائی اگر زلزلوں کا لباس سے تعلق ہوتا تو سونامی جاپان اور انڈونیشیا کی بجائے برطانیہ اور جرمنی اور سویٹزرلینڈ میں آتے۔
زلزلے نیپال , پاکستان , ہندوستان کی جگہہ افریقہ کے ان جنگلوں میں آتے جہاں لوگ اب بھی کپڑوں سے نا آشنا ہیں ۔
اب یہ مت کہئے کہ ملالہ کی وجہ سے بے حیائی پھیل رہی ہے ۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn