ہمارا ملک زراعت کی طرح دانشوروں میں بهی خود کفیل ہے. اب تو ہر گهر میں ایک بندہ دانشور پیدا نہ ہو تو میاں بیوی کی "زرخیزی” پر شک کیا جانے لگتا ہے. یہاں کے دانشور بهی اختلاف رائے اور استعمال چائے میں "بے لگام” ہیں. دانشوروں کی ایک قسم ایسی بهی ہے جو صرف بڑے دانشوروں کی نظروں میں دانشور ہوتے ہیں عرف عام میں انہیں "مالشور” کہا جاتا ہے ان کا کام یہ ہوتا ہے کہ مختلف لوگوں کو اپنے "دانشور” کی دانشوری سناتے ہیں. ہمارے ہاں سب سے بڑا دانشور وہ ہوتا ہے جو دوسروں کی نظروں سے پوشیدہ ہو. سوشل میڈیا پر بڑے دانشور کی مثال یوں دی جاسکتی ہے کہ جس کی جتنی بڑی بلاک لسٹ ہوگی وہ اتنا بڑا دانشور ہوگا. آج کل صنف نازک میں بهی دانشوری کا اسٹاک موجود ہے. مونث دانشوری پاکستان میں بہت کامیاب ہے کیوں کہ ایسے دانشور کو اختلاف رائے کا سامنا نہیں کرنا پڑتا. مونث دانشوروں کی محفل اکثر مذکر دانشوروں سے ہری بهری رہتی ہے. مونث دانشوری اگر خوش قسمتی سے حسین بهی ہو تو سولہ چاند لگ جاتے ہیں بلکہ اکثر سورج بهی لگ جاتے ہیں. دانشوری کو ناپنے کے لئے آج کل ٹائم لائن پر لوگوں کی تعداد دیکهی جاتی ہے اگر تو لڑکیاں زیادہ ہوں تو دانشور عظیم تصور ہوگا اور لڑکے زیادہ ہوں تو ایسے دانشور کو بے چارہ کہہ سکتے ہیں. دنیا میں دانشور ترقی پسند ہوتے ہیں ہمارے ہاں "لڑکی پسند” ہوتے ہیں.
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn