پاکستان سمیت دنیا بھر میں عوامی پوشیدہ دولت سیاسی وغیر سیاسی شعبدہ بازی سے دوسرے ملکوں میں منتقل کرنے پرایک جنگ
جاری ہے کوئی بتا رہا ہے کوئی چھپا رہا ہے اُوپر سے نیچے تک اک بحث روزانہ چل رہی ہے کئی افراد ایسے شامل ہیں جو ساری سیاسی
زندگی میں محب وطن اور قومی امانت کے پہرے دار بن کرصادق و امین ہونے کے دعوے کرتے تھے کئی ملکوں میں سرکاری عہدوں پہ بیٹھے لوگ عوامی سامنے سے شرمسار ہو کر مستعفی ہو گئےاور اپنے آپ کو عوامی احتساب کی چُنی ہوئی عدالت میں پیش
کرنے کو تیار ہو گئے مگر پاکستان کا حال دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے بے بسی کا یہ عالم ہے کہ جس پر الزام ہے وہ اپنے
اعتماد کے ساتھیوں سے احتساب کروا کر قوم کے سامنے فرشتہ قراردیے جانے کی سوچ پہ حکمت عملی کر رہے ہیں بندہ چور نہ ہو تو اسےکسی کو بھی تلاشی دینے میں کوئی حرج نہیں ہوتا۔ہمارے موجودہ حکمرانوں نے تعلیم اور سیاسی شعور صحت انصاف قانون روزگار جیسے سارے قومی بنیادی مسلوں کاحل سڑکوں اور ٹرانسپورٹ سےنکالنے پہ غور کیا ہوا ہے یا ایسے بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ وہ حقیقی مسائل کے حل کے قابل ہی نہیں یا اس میں کمیشن سمیت زاتی مفادا ت کم ہیں پانامہ لیکس کے معاملے کو حکومتی عہدیدار ایسے سمجھتے ہیں جیسے یہ پاکستان کا کوئی ایسا ادارہ ہو جس کا سربراہ سے سیاسی مفاد کے فیصلے سے رکھا گیا ہو ناپاک بددیانت جمہوریت قائم کرنے والے لوگ قومی امانت اور پاک سر زمین سے زیادہ زاتی مفاد پرستی کے عینک لگائے صرف اپنااور چوری کی دولت کا دفاع کرنے پر تلے ہوئے ہیں جب کہ قوم کو ایسے وقت کے لیے لاشعوری کے اندھیرے میں رکھا گیا سارا پاکستان ملکی تاریخ میں کبھی بھی اپنے
حق کے لیے کھڑا نہیں ہوا اس کی وجہ بھی ایماندار لیڈر کا نا ملنا ہے سیاسی سسٹم نے اس قوم کو بزدل اور خود غرض بنا دیا ہوا ہے جو لوگ اچھے ہیں ایماندار ہیں کچھ کرنا چاہتے ہیں وہ جہالت کی کثیرعوامی تعداد کو جھنجوڈنےکی طاقت نہیں رکھتے دم گھٹتا ہے ان کا۔ وہ اپنے علم اور جاہل کی حرکتوں کو کوستے ہوئے اس امید سے جی رہے ہیں کہ کبھی تو اس ملک کی تقدیربدلے گئی تاریخ گواہ ہے اس ملک میں صرف اس شخص نے ترقی کی ہےجس نے قوم اور ملک کی ترقی کا شور مچایا ہے اور مسلسل اقتدار میں وہ رہا ہے جس نے اس ملک اور قوم کو قرضے میں مقروض کر کے ترقی کا نام دیا ہےآج کتنا عرصہ گزر گیا ہے عوامی حالت دیکھ لیں اور سیاسی لوگوں کے خاندان کی حالت دیکھ لیں حیرت کی بات یہ ہے کہ اس کے لیے آپ
کو تحقیق کرنے کی بھی ضرورت نہیں کچھ چھپا نہیں کھلے عام بے وقوف بنایا جا رہا
ہے اس سے بڑی کیا دہشتگردی اور بدمعاشی کیاہو گی پانامہ لیکس پیپرکے زریعے ملکی دولت واپس لانے پر سارے اداروں کے سربراہ کا ردعمل دیکھ لیں کوئی قومی امانت پہ سیاسی سہولتوں سے باہر نکل کر عوامی
امنگوں پہ کاروائی کرنے کو تیار نہیں جس فوج پر ساری عوام سب سےزیادہ امید و اعتماد رکھتی ہے اس نے بھی تحقیقات کرنے کی بجائےسیاسی طریقے سے حل کرنے کا پیغام ایسے دے دیا ہے جیسے سیاستدان
خود ہی بیرونی دولت کو ایمانداری سے واپس لے آئیں گے ملکی دولت واپس لانے کے لیے سیاسی ووٹ بنک بڑھانے والوں کے سوا کوئی کھل کر سامنے نہیں آ رہاہم مسلمان قوم ہیں جن نے لیڈر صادق و امین ہونے کے اعتبار سے پوری دنیا میں جانے جاتے ہیں ترقی یافتہ ملکوں میں کوئی ان پر ایمان لائے نا لائے مگر اصول زندگی انہیں کا اپنا کر عزت پائے ہیں بدقسمتی سے ہمارے ملک میں علما اسلام کے سربراہ بھی آئی ایم ایف یہویوں کی کمپنیوں سے سود لینے والوں کے ساتھی ہیں مطلب اللہ کے ساتھ اعلان جنگ کرنے والوں کے حمایتی ہیں ان کادفاع کرنے میں سب سے آگے ہیں اسلام کی سمجھ رکھنے والے یہ کیوں بھول گئے کہ خدا ان سے نہیں پوچھے گا کہ تم اشرف المخلوقات کے حق کے لیے امانت دار اور حق کے ساتھی کیوں نہ بن کے رہےپانامہ لیکس پیپر بنانے والوں سے کئی سو سال پہلے خدا نےاعمال نامہ پیپر بنانے والے فرشتے بنا کر انسانوں کے کندھوں پہ مقررکر دیے تھے خدا کے یہ فرشتے نہ جھوٹ چھپاتے ہیں نہ شفارش مانتے ہیں نا کسی کے وزیراعظم ہونے کا اثر لیتے ہیں وہ جمہوریت کے نہیں شریعت کے تحت اللہ کی لگائی ہوئی ڈیوٹی دیتے
ہیں انسان انہی فرشتوں سے افضل ہو جاتا ہے جب وہ حق سچ کا ساتھی بن کر امانت کا سچا پہرے دار بن کر زندگی گزار جاتا ہے جب خدا کی طرف بلایا جاتا ہے توفرشتے اس کا استقبال کرتے ہیں جنت کا دربان رضوان خوش آمدید کہتا ہے حضورﷺ کے دل کو خوشی ملتی ہے خدا ایسےانسان پر فرشتوں میں فخر محسوس کرتا ہے یہ بندہ خالی ہاتھ خدا کے
ہاں لوٹا اور سرخرو ہوا،اور جو قوم کی امانت کھا گیا جن کے لیے جمع کی وہ بھی کسی کام نه آ سکیں گے اور دنیا فانی سے جائے گا وہ بھی خالی ہاتھ ہی خدا کا خوف کھانے والا حکمران دنیا میں فقیری کی زندگی گزار کرآخرت میں سچے حکمرانوں کا ساتھ ٹھہرا،اور ہمارے آج کی دولت شہرت حوس
طاقت کے پجاری دنیا کا مال اکھٹا کر کے بھی آخرت میں گداگر بن کربھیک مانگنے کے باوجود فرعون نمرودکے ساتھ جہنم میں دھکیل دیےجائیں گے اگر آج ہدایت مہربان ہو جائے اور سیاستدان پانامہ لیکس پیپر کی بجائے اعمال نامہ پیپر دیکھ کر خدا سے خوفزدہ ہو کرخاندانی دولت غریب عوام کے حوالے کر دئیں ان کو حقوق دے دیں
تو شاید ان کی دعائیں خدا سے معافی دلوا سکیں اگر یہ بات ان کی سمجھ نہیں آتی تویہ پانامہ لیکس پیپر کی بجائے اعمال نامہ پیپر سے اپنا نام نکلوانے کے لیے اپنی دنیاوی حکومت کی پوری طاقت لگا کر دیکھ لیں
ان کو یقین آ جائے گا خدا انصاف و سزا کے طریقے سے مظلوم کا حق دلانے میں دنیا کی کسی طاقت و جمہوریت سے اثر انداز نہیں ہوتا..
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn