Qalamkar Website Header Image

بارہ اگست، نوجوانوں کا عالمی دن | عرفان اعوان

17دسمبر 1999کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے12اگست کو نوجوانوں کے عالمی دن کے طور پر منانے کی قرارداد منظور کی۔2015میں سیکیورٹی کونسل کی ایک قرارداد میں تسلیم کیا گیا کہ امن اور سلامتی کے ایجنڈا میں نوجوانوں کی شمولیت سے معاشرے میں وسیع پیمانے پر امن کی تعمیرہوگی اور امن برقرار رہے گا۔2016میں سکیورٹی کونسل کی ایک اورقرارداد میں کہا گیا کہ نوجوان تنازعات کو روکنے اور ان کے حل میں موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔نوجوان امن وامان کی کوششوں کو کامیاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں اور اس کوشش کا اہم حصہ ہیں۔

ہرسال کی طرح اس بار بھی انٹرنیشنل یوتھ ڈے بھرپور جذبے سے منایا جارہا ہے اور اس سال کو ”Youth Peace Building“ کانام دیا گیاہے۔ یہ سال نوجوانوں کے ساتھ مل کر تنازعات کے خاتمے،سماجی انصاف اور پائیدار امن کاجشن منانے کیلئے وقف ہے۔ 2030 کے دیرپا اور موثر ترقی کے عالمی ایجنڈے میں پُرامن اور جامع معاشرے کے فروغ کی بات کی گئی ہے اور واضح لکھا گیاہے کہ امن اور سلامتی کے بغیر پائیدار ترقی ممکن نہیں۔ اسی ایجنڈے کے ہدف نمبر 16 کامقصد ہر سطح پرنوجوانوں کی ذمہ دارانہ باہمی شراکت اور فیصلہ سازی کو یقینی بناناہے۔ ایکشن آف ورلڈپروگرام نوجوانوں کی صورتحال کوبہتربنانے کیلئے پالیسی کافریم ورک اور عملی ہدایات فراہم کرتاہے اورامن وسلامتی کوبرقراررکھنے میں نوجوانوں کی فعال شراکت کوفروغ دینے کےلئے بھی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

پتہ چلتا ہے کہ دُنیا نوجوانوں پر کس قدر نظر رکھے ہوئے ہے اور تمام ترقی یافتہ ممالک کا پختہ یقین ہے کہ ان کے ملک کی سلامتی کے ذمہ دار یہی نوجوان ہیں۔ آج پوری دُنیا میں نوجوانوں کا دن منایا جارہا ہے اور جب ہم پاکستان پر نظر دوڑاتے ہیں تو ہماری نوجوان نسل کی حالتِ زار پر دُکھ ہوتا ہے۔ آج دُنیا امن کی بات کررہی ہے اور ہم بیک وقت بہت سی لڑائیاں لڑ رہے ہیں۔ ہم فرقہ واریت ، دہشت گردی، تعلیم، بھوک، رشوت، سفارش، بے روزگاری اور غربت کی جنگ میں مصروف ہیں۔ ہمارا نوجوان کچھ کرنا چاہتا ہے اور ہر جگہ لوٹ مار کا بازار گرم ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہی نظام چلتا رہے گا۔ ہمارا نوجوان باشعور ہے اور ہرمحاذ پر مقابلہ کررہا ہے۔ دُنیا اس سال کونوجوانوں کیلئے امن کا سال کہہ رہی ہے اور ہم پچھلے کئی سالوں سے اس ہدف کے حصول کے لئے کوشاں ہیں اور شاید آئندہ کئی سال بھی رہنا پڑیگا لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ پاکستان میں امن نہیں آئیگا ۔ پاکستان کی طویل سرحدوں پر دُشمن گھات لگائے بیٹھے ہیں۔ ہم ان کے ساتھ بھی پیار محبت سے رہنا چاہتے ہیں اور اپنے اندر موجود دشمن سے بھی۔ ایک وقت تک سب سے پیار سے ہی بات کی ہے لیکن اب جو جنگ ہم لڑ رہے ہیں وہ انسانوں سے نہیں بلکہ دہشت گردی کے ساتھ ہے۔ وہ وقت اب زیادہ دور نہیں جب پاکستان پوری دُنیا کیلئے امن کی مثال ہوگا۔ ہمارے مُلک کے نوجوانو ں نے امن کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ ہزاروں نے جان کی قربانی دی ہے اور سینکڑوں نے دُنیا کومجبور کیا ہے کہ وہ اس بات کو تسلیم کریں کہ پاکستان کا نوجوان ملکی ترقی، امن اور تعلیم کیلئے کسی بھی طرح ایک ترقی یافتہ ملک کے نوجوان سے کم نہیں ہے۔ ملالہ یوسفزئی اس کی بہت بڑی مثال ہے۔ آج دُنیا میں وہ امن کی سفیر مانی جاتی ہے۔اسی طرح اعتزاز حسن کی شہادت بھی ہمارے نوجوانوں کیلئے رول ماڈل ہے جس نے دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے اپنی جان کی قربانی دے دی۔ پاکستان میں اس وقت پہلی ترجیح امن ہے اور اس کیلئے قوم ، حکومت اور فورسز پوری قوت اور جذبے سے کوشاں ہیں۔ پاکستا ن کے قیام میں بھی یوتھ نے ہراول دستے کاکردار ادا کیا، جمہوریت کب بحالی کے لئے بھی یہی نوجوان ہمیشہ سب سے آگے رہے اور آج قیام امن کیلئے ہمارا نوجوان اپنا بھرپور کردار ادا کررہا ہے۔ علامہ اقبال نے نوجوانوں کو شاہین کہا تھا جس میں بلند پروازی، دوراندیشی اور خودداری ہوتی ہے اور یہی خوبیاں وہ اپنے نوجوانوں میں چاہتے تھے۔ بقول اقبال

یہ بھی پڑھئے:  بھٹی میں مزدوروں کو پھینکنے والے کی مزاحمت

جوانوں کومیری آہ سحر دے

پھر ان شاہین بچوں کو بال و پَر دے

حالیہ بلاگ پوسٹس