Qalamkar Website Header Image

ناپسندیدگی کی بے قابو ضرب (حاشیے) | مصلوب واسطی

بچپن کا واقعہ ہے کہ سکول امتحان کے نتائج کا اعلان ہوا۔ حسب معمول مختلف رشتہ داروں نے تحائف دیئے۔ ایسے میں بڑی ممانی بھی ہم بہن بھائیوں کے لئے کچھ تحفے لے کر آئیں۔ ممانی سے بے تکلفی زیادہ تھی اس لئے اپنا انعام دیکھتے ہی کھٹ سے اعتراض اور ناپسندیدگی کا اظہار کر ڈالا۔ یہ لٹھ مار جواب سن کر والدہ کے چہرے پر شدید ناگواری ابھری۔ ممانی کا چہرہ بھی اتر گیا لیکن پھر سنبھلتے ہوئے کہنے لگیں کہ نہیں پسند آیا تو کوئی بات نہیں، میں اسے تمہاری فرمائشی تحفے سے تبدیل کروا دوں گی۔ والدہ نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا۔ کچھ دیر بعد ممانی گئیں تو میں والدہ کی ڈانٹ ڈپٹ کے لئے ذہنی طور پر تیار ہو چکا تھا لیکن انہوں نے انتہائی نرمی سے زندگی کا ایک اہم سبق تعلیم کیا۔ انہوں نے سمجھایا کہ کسی بھی اپنے یا پرائے شخص کی پسند کوجذباتی انداز میں مکمل طور پر رد کر دینا ایک انتہائی غیر اخلاقی عمل ہے۔ کسی کے انتخاب پرایسا شدید منفی ردعمل اس شخص کے جذباتی و نفسیاتی استحصال کے مترادف ہے اور بعض اوقات ناپسندیدگی کی بے قابو ضرب سے تعلق میں ناقابل مرمت دراڑ آ جاتی ہے۔
اس دن میں نے اپنی رائے کو محفوظ رکھنا سیکھا۔ میں اپنی والدہ کا احسان مند ہوں کہ بچپن میں ہی حقوق العباد کے اس اہم اصول سے روشناس کیا۔ اس کے بعد زندگی میں جب جب اس اصول سے رو گردانی کی تو نقصان اٹھایا۔ قارئین آپ سب سے التماس ہے کہ اپنے والدین، بہن، بھائی، شوہر، بیوی، دوست، دفتر کے ساتھی وغیرہم کی پسند اور رائے کا احترام کریں۔ ردعمل دینا بھی ہو تو ایک مناسب اور ٹھہراو کا انداز اختیار کریں۔

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »