کم وبیش ایک سال قبل کا واقعہ ہے دفتر میں کچھ زیادہ کام نہ تھا میں اپنے شاطر موبائل ( سمارٹ فون ) میں قرآن پاک کی ایپلی کیشن کھول کر خاموشی سے تلاوت اور پرفصاحت عربی کا مزہ لے رہا تھا کہ ایک مولوی ہم دفتر میرے پاس رک کر دلچسپی سے قرآن پاک کی ایپ کو دیکھنے لگے اور اس کے کمالات جاننے لگے انہیں یہ بات بہت پسند آئی کہ موبائل فون میں پورا قرآن پاک محفوظ ہے اور جب چاہیں آپ جیب سے موبائل نکال کر فیض یاب ہو سکتے ہیں یہ ساری معلومات لیتے ہوئے مولوی صاحب کے چہرے سے مخصوص مذہبی تحکم و کرخت صورتی چند گھڑی کےلئے رخصت ہو گئی اور پرحیرت آور پرمسرت چہرے سے اس دلچسپ ایپ کو دیکھتے رہے خیر ساری جانکاریاں وصول کر لینے کے بعد یکایک ان کے چہرے کا مخصوص کرخت پن اور خشک مزاجی واپس لوٹ آئی اور انتہائی پر فتویٰ لہجے میں مخاطب ہوئے
برادر آپ اس موبائل کو لیٹرین میں نہیں لےکر جا سکتے ایسا کرنا فعل حرام ہے
میں حیرانی سے مولانا کا منہ تکتے ہوئے استفساری کیوں کہہ بیٹھا
مولانا مجھے سمجھاتے ہوئے بولے جناب اس موبائل میں قرآن پاک محفوظ ہے اس لیئے ٹائلٹ میں لے جانا شدید بے حرمتی اور توہین ہوگی
عرض کیا.. جناب مولانا قرآن پاک کی کوئی ایک آدھی سورت تو آپکو بھی یاد ہو گی ..بولے الحمداللہ میں حافظ قرآن ہوں
میں نے بھی پرفتویٰ لہجہ اپناتے ہوئے کہا مولانا آپ کا بھی لیٹرین میں جانا شدید گستاخی اور حرام اعظم ہے کہ آپکے سینے میں بھی سالم قرآن پاک محفوظ پڑا ہے
مولانا نے اور تو کچھ نہ کہا بس میری جہالت کم عقلی کم علمی اور دین سے دوری کو میرے لیے باعث تباہی قرار دیا اور میری مونچھوں کو انتہائی غیر شرعی قرار دینے کےبعد سامنے لگے ایک خاتون کے پوسٹر کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھنے کی نصیحت کرتے ہو لیٹرین میں چلے گئے نیک گمان ہے کہ جاتے جاتے بیت الخلا میں داخلے کی دعا شریف بھی پڑھ رہے ہوں گے میں نے بھی اپنا بکھیڑا سمیٹا اور دفتری کام کی طرف متوجہ ہو گیا


دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn